• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرعی ٹیکس 2 صوبے نافذ کرچکے، 2 سے بات چیت جاری ہے، آئی ایم ایف سے بھی بات کررہے ہیں، وزیر خزانہ

اسلام آباد (جنگ نیوز، اے پی پی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ زرعی ٹیکس دو صوبے نافذ کر چکے ہیں ،2سے بات چیت جاری ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) سے اس سلسلے میں بات کر رہے ہیں، سرکاری ملازموں کی طرف سے اثاچہ جات کی تفصیل جمع کروانے پر کام ہو رہا ہے،اس معاملے پر آئی ایم ایف سے کوئی رعایت نہیں مانگیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا ،قبل ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ومحصولات کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، تنخواہ دار طبقے کےلئے انکم ٹیکس فارم کو آسان بنانے اور کسٹمز میں فیس لیس سسٹم کے ذریعے شفافیت لانے جیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔ حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس پالیسی کو ایف بی آرسے الگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا جا سکے۔ 60سے لیکر70فیصد تک تنخواہ دارطبقہ سپر ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتا، وہ سینیٹر مانڈوی والا کے سوال کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے ایف بی آر کی سیلز ٹیکس وصولی کے طریقہ کار پر تشویش ظاہر کی ، اجلاس میں کا ربن ٹیکس متعارف کرانے کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس کی تجویز سینیٹر شیری رحمان نے دی، سینیٹر فاروق ایچ نائیک سمیت بعض ارکان نے کاربن ٹیکس کے مہنگائی پر اثرات اور غریب طبقے پر اس کے بوجھ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹرمحمداورنگزیب، سینیٹر شیری رحمان، منظور احمد، سید شبلی فراز، فیصل واوڈا، فاروق حمید نائیک، محسن عزیز،چیئرمین ایف بی آر، سیکرٹری خزانہ اور دیگرمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کو 384 ارب روپے کے ریونیوشارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی آر نے 5624 ارب روپے محصولات جمع کئےہیں جو کہ ہدف 6008 ارب روپے سے کم ہے، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکسوں کا تناسب مالی سال کی دوسرے سہ ماہی میں بڑھ کر 10.8 فیصد ہو گیا ہے۔اجلاس میں مالیاتی پالیسیوں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کا رکردگی اور خریداری کے طریقہ کا ر پر غور کیا گیا۔اجلاس میں ایف بی آر کے افسران کی تربیتی پروگراموں کا جائزہ لیاگیا۔

اہم خبریں سے مزید