• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو دہشتگرد ہوگا اسے دہشتگرد کہیں، جو نہیں اسے رہا کرنا ہوگا، جسٹس محسن اختر

ااسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے لاپتہ افراد کیس میں اٹارنی جنرل کو 6 مارچ کو عدالت طلب کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو جواب دینا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے ، یہ کیس تب ختم ہو گا جب تمام لاپتہ افراد بازیاب ہو جائیں گے ، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا کیس ہے ، اس سے دیگر ممالک میں پاکستان سے متعلق بہت برا تاثر جاتا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ لاپتہ افراد والا سلسلہ ختم ہو جائے ، اگر کوئی گمشدہ شخص دہشت گرد ہے تو یہ بھی لا انفورسمنٹ ایجنسیز نے ہی بتانا ہے ، جو دہشت گردی میں ملوث ہے اس کا بتائیں ، نتائج کچھ نہیں آ رہے۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہرپر مشتمل تین رکنی لارجر بنچ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گزشتہ سماعت کے بعد کوئی بازیابی ہوئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور کمرہ عدالت میں موجود وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیشرفت سے آگاہ کرنے کیلئے مہلت دینے کی استدعا کی۔
اہم خبریں سے مزید