• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملائیشیا میں پاکستانی قیدیوں کی تفصیلِ جرم اور تعداد سامنے آگئی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مجوزہ ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کردیا گیا ہے، ڈرافٹ میں پاکستانی مجوزہ ترامیم کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں معاہدے پر دونوں جانب سے دستخط کردیے جائیں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق معاہدے پر دستخط نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے دورۂ ملائیشیا کے دوران متوقع ہیں، ملائیشیا میں اس وقت 384 پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں جیلوں میں ہیں۔

384 قیدیوں میں سے187 قیدی امیگریشن جرائم میں سزا بھگت رہے ہیں جبکہ ملائیشیا میں 52 پاکستانی قیدی منشیات کے الزام میں قید ہیں اور 18 پاکستانی قیدی قتل، جھگڑے اور اقدامِ قتل کے کیسز میں جیلوں میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملائیشیا میں ایک پاکستانی منی لانڈرنگ اور ایک کرپٹو کرنسی کے جرم میں بھی قید ہے۔

علاوہ ازیں ملائیشیا میں5 پاکستانی خواتین بھی جیلوں میں ہیں جبکہ 11 پاکستانی قیدی دست درازی، جسم فروشی و آبرو ریزی کے الزامات میں قید ہیں۔

ملائیشیا میں قید 10 پاکستانیوں کو منشیات اور قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے تاہم پاکستانی مشن کی کوششوں سے قیدیوں کی سزائے موت کو قید سے بدل دیا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا میں 38 جیلوں اور مختلف کیمپس میں پاکستانی قیدیوں کو رکھا گیا ہے، قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہونے کے بعد پاکستانی قیدیوں کی بقیہ سزائیں پاکستان میں بھگتنے کی راہ ہموار ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملائیشیا میں پاکستانی قیدیوں کو جیل میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی تجدید کی سہولیات حاصل نہیں ہیں، دستاویزات نہ ہونے کے باعث اکثر پاکستانی قیدی اپنی سزاؤں کیخلاف اپیل کرنے کا حق استعمال نہیں کر پاتے۔

قومی خبریں سے مزید