سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکنِ سندھ اسمبلی مظاہر عامر اور پی پی پی کی رکنِ اسمبلی ماروی راشدی کے درمیان یونی ورسٹیز کے حوالے سے مکالمہ ہوا ہے۔
اجلاس میں رکنِ ایم کیو ایم مظاہر عامر نے حکومتی نمائندوں سے سوال کیا کہ کسی یونیورسٹی کی کامیابیاں بتائی جا سکتی ہیں؟
جواب میں پارلیمانی سیکریٹری ماروی راشدی نے جواب دیا طلبہ کے لیے جاب فیئر بھی ہوتا ہے، وہاں موقع ملتا ہے۔
مظاہر عامر نے استفسار کیا کہ جاب فیئر کی سہولتیں کیا تمام طلبہ کے لیے موجود ہیں؟
جواب میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ جی سب کے لیے موجود ہیں۔
مظاہر عامر نے پوچھا کہ ہر یونیورسٹی کے فنڈز کی تقسیم کا تعین کس طرح ہوتا ہے اور یونیورسٹیز کی تزئین و آرائش کیسے ہوتی ہے؟
جس پر ماروی راشدی نے جواب دیا کہ جامعات کی درخواست آتی ہے پھر ہم اس کو مالی سال میں شامل کرتے ہیں۔
مظاہر عامر نے سوال رکھا کہ لیبارٹریز کو جدید ٹیکنالوجی دینے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ لائبریریز اور لیبارٹریز کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے سجاد سومرو نے پوچھا کہ کالجز اور یونیورسٹیز میں اسٹے لیا جاتا ہے، اس کی کیا پالیسی ہے؟
جس کا جواب دیتے ہوئے ماروی راشدی نے کہا کہ کرپشن کے چارجز جس پر ثابت ہوتے ہیں تو اس کو عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
رکنِ ایم کیو ایم پاکستان قرۃ العین نے حکومتی رکن سے سوال کیا کہ اس شہر کے بچوں کے لیے کیا کام کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی اور کراچی یونی ورسٹی کے انفرااسٹرکچر میں بہت فرق ہے، کراچی یونیورسٹی میں پوائنٹس بسیں کم ہیں۔