جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی۔ ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
مولانا فضل الرحمان پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آفس کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے پیکا قانون پر پارلیمانی رپورٹرز سے مشاورت کی۔
اس دوران صحافیوں نے پیکا پر اپنے تحفظات مولانا فضل الرحمان کے سامنے رکھے اور موقف اختیار کیا کہ پیکا قانون آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کےلیے ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے صحافتی برادری سے یکجہتی کا اظہار کیا، انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور صحافت ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قوانین معروضی حالات کو سامنے رکھ کر بناتے ہیں، حالات کے بدلنے سے قوانین بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں، مقتدر قوتوں کیلئے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، صدر مملکت نے یقین دلایا کہ محسن نقوی سے مشاورت کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
انکا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہمارے دباؤ پر دیا گیا، اگر 26ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودہ تسلیم کرتے تو مارشل لا کی کیفیت ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہمارے نکات تسلیم کیے گئے۔