سابق ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں پاکستان ٹیم سلیکشن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی شدید کشمکش کا شکار دکھائی دیتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’اسکور‘ میں میزبان سید یحییٰ حسینی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا کہ اتنی تاخیر سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے 15 رکنی ٹیم کا اعلان اور پھر ٹیم میں حیران کن کھلاڑیوں کی شمولیت سے سوالات کا اٹھنا ایک درست سوال ہے۔
2002 سے 2017 تک پاکستان کے لیے بین الااقوامی کرکٹ میں 268 میچز کھیلنے والے کامران اکمل کہتے ہیں، ’کسی کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا، سب کھلاڑی پاکستان کے ہیں، البتہ اگر ان کھلاڑیوں کو آپ نے چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں رکھنا تھا تو پھر انہیں پچھلے دوروں میں ٹیم کے ساتھ رکھ لیتے، اتنی تنقید ہی نا ہوتی۔
ٹیسٹ وکٹ کیپر نے کہا کہ بورڈ کے فیصلے سجھ سے بالاتر ہیں، کراچی میں پیڑنز ٹرافی ٹورنامنٹ چل رہا ہے، ایسی صورت میں لاہور میں ’پاور ہٹرز‘ کیمپ لگا کر کیا ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ کیا پیڑنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ اس ٹورنامنٹ کی سہولیات کو دیکھ کر تو ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے، پھر آپ کہتے ہیں کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے میں کھلاڑی دلچسپی نہیں رکھتے۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ جب آپ فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کے دوران لیگ کرکٹ کھیلنے کےلیے کھلاڑیوں کو ’این او سی‘ دے دینگے اور بنگلادیش پریمئیر لیگ کی بنیاد پر ٹیم منتخب کریں گے، تو کون سا کھلاڑی ڈو میسٹک کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کرے گا؟
کامران اکمل جنہوں نے 53 ٹیسٹ کی 99 اننگز میں 184 کیچز اور 22 اسٹپمڈ کیساتھ مجموعی طور پر 206 شکار کیے اور وسیم باری کے 228 شکار (201 کیچز اور 27 اسٹپمڈ) کے بعد پاکستان کے دوسرے کامیاب ترین ٹیسٹ وکٹ کیپر ہیں، نے کہا کہ کرکٹ بورڈ نے 5 مینٹورز، سلیکشن کمیٹی میں سابق کرکڑز اور قومی ٹیم مینجمنٹ میں سابق کرکڑز کو شامل کر رکھا ہے، البتہ کام کرنے اور پرفارمنس میں غیر معیاری نتائج کو دیکھ کر صاف نظر آرہا ہے کہ بورڈ کس انداز میں چل رہا ہے۔
ٹیسٹ وکٹ کیپر کامران اکمل بولے چیمپئنز ٹرافی سے پہلے اسٹیڈیمز کی ’اپ گریڈیشن‘ کے بعد گنجائش کیساتھ اسٹیڈیم میں تماشائی سہولیات سے ضرور مستفید ہونگے اور درحقیقت پاکستان کرکٹ کےلیے یہ ایونٹ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کے امکانات پر گفتگو کرتے ہو ئے کامران اکمل کہتے ہیں کہ بطور پاکستانی کرکڑ وہ خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان ٹیم ایونٹ میں اچھے اور مثبت نتائج کے حصول میں کامیاب ہو۔