8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، 2024 کے الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پر غیر سرکاری تنظیم پتن نے رپورٹ جاری کردی۔
پتن ترقیاتی تنظیم نے ووٹروں کےخلاف جنگ کے عنوان سے رپورٹ کا پہلا حصہ جاری کردیا، رپورٹ میں عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن کے ذرائع اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا، ارباب اختیار اور مملکت کے سارے وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں، پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ اس کی مثال ہیں۔
پتن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے، عدلیہ کو محکوم، میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کیا، انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے، الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا، کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا جو ناممکن ہے۔
متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد تھا، یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں، نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے۔
پتن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کےلیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔