• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین: شادیوں کی شرح میں ریکارڈ کمی، شرحِ پیدائش میں بھی کمی کا امکان

— فائل فوٹو
 — فائل فوٹو 

چینی حکومت کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود بھی چین میں شادیوں کی شرح میں اضافہ نہیں ہو سکا۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چین میں گزشتہ سال شادیوں کی شرح میں 2023ء کے مقابلے میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

چین کی وزارتِ شہری امور کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک میں 6.1 ملین سے زیادہ جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹریشن کروائی جبکہ 2023ء میں شادی کے لیے رجسٹریشن کروانے والے جوڑوں کی تعداد 7.68 ملین تھی۔

رپورٹ کے مطابق پچھلے طویل عرصے سے شادی اور بچوں کی شرحِ پیدائش میں کمی کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ چین میں بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم بہت زیادہ مہنگی ہے۔

پچھلے کچھ سال معاشی ترقی کی تیز رفتاری نے یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کر لینے والے افراد کے لیے کام تلاش کرنا مشکل بنا دیا ہے اور جن کے پاس ملازمتیں ہیں اُنہیں ہر وقت اپنی ملازمتیں کھونے کا ڈر لگا رہتا ہے۔

چین دنیا کی دوسری بڑی آبادی رکھنے والا ملک ہے لیکن اس کے باوجود بھی چینی حکام کے لیے ملک میں شادی اور بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی ایک تشویش ناک بات ہے کیونکہ چین کی موجودہ آبادی اب بہت تیزی سے بوڑھی ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ چین کی حکومت نے ملک کی آبادی میں مسلسل کمی کے پیشِ نظر اپنی سخت ’ون چائلڈ پالیسی‘ کو ختم کر دیا ہے جو 1980ء کی دہائی میں ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔

چینی حکومت کا یہ اقدام ایک ایسے ملک کی آبادی میں کمی کے سلسلے کو روکنے میں ناکام رہا ہے جو کہ طویل عرصے سے معاشی ترقی کے محرک کے طور پر اپنی وسیع افرادی قوت پر انحصار کرتا ہے۔

محققین کے ایک گروپ’اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ‘ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 2035ء تک 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد چین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصّہ ہوں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید