کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغواء ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد کردی۔
عدالت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے ملزم ارمغان کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی، عدالت نے گرفتار ملزم ارمغان کو 10 فروری کو جیل بھیج دیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، ملزم سے غیر قانونی اسلحہ سے متعلق علیحدہ تفتیش کرنی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی پولیس ڈیفنس کے علاقے خیابان محافظ سے 6 جنوری کو اغواء ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کا تاحال پتا نہیں لگا سکی۔
پولیس ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود نوجوان مصطفیٰ کی بازیابی یا اُس کے زندہ یا مردہ ہونے کا پتہ نہیں لگاسکی ہے۔
پولیس کے روبرو 8 فروری کو گرفتار ہونے والے ملزم ارمغان نے اعتراف کیا تھا کہ اُس نے مصطفیٰ کو 3 روز پہلے قتل کردیا تھا۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق قتل کے بیان کی سچائی جاننے کےلیے تحقیقات کررہے ہیں۔
کئی دن گزرنے کے باوجود نہ تو مصطفیٰ کی لاش ملی نہ ہی پولیس نے تفتیش مکمل کی ہے اس کے باوجود ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے بجائے جیل بھیجے جانے سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
مغوی مصطفیٰ کی والدہ کا الزام ہے کہ لاپتا ہونے کے وقت بھی پولیس نے کوئی شنوائی نہیں کی۔
یاد رہے کہ 8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔