قومی اسمبلی کی نجکاری کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں قومی ایئرلائن کی بربادی کے پیچھے وجوہات زیر بحث آگئیں۔
کنوینر کمیٹی سحر کامران کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قومی ایئرلائن کے حکام نے بتایا کہ مینجمنٹ اور ملازمین کے درمیان گیپ بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
حکام نے مزید بتایا کہ قومی ایئرلائن کے ملازمین کی ٹریولنگ بہت ہی محدود ہے، یورپ کے سفر کےلیے ہمیں وائٹ باڈیز ایئرکرافٹ چاہئیں۔
حکام نے یہ بھی کہا کہ اس وقت قومی ایئرلائن کے پاس 777 بوئنگ 12 طیارے ہیں، ان12 طیاروں میں سے 6 گراؤنڈ ہیں۔
قومی ایئرلائن حکام کا ذیلی کمیٹی کے روبرو کہنا تھا کہ ابھی اسمگلنگ میں لوگ پکڑے گئے، اتنی سفارشیں آئیں کہ بتا نہیں سکتے، پیرس کےلیے فلائٹ بحال ہونا بڑا لمحہ تھا لیکن منفی مہم چلی۔
دوران اجلاس سحر کامران نے کہا کہ منفی مہم اس لیے ہوئی کہ ایڈورٹائزمنٹ غلط طریقے سے کی گئی، اشتہار میں مینار پاکستان اور ایفل ٹاور دکھا دیتے۔
سحر کامران نے مزید کہا کہ آپ نے ایسی ایڈورٹائزمنٹ کی کہ جس کا غلط پیغام گیا، آپ پیرس کی فلائٹ میں مسافروں کو بٹھا کر لے جاتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے نے لوگوں کو تنگ کیا، سیٹیں بھی ڈھیلی ہونا شروع ہوگئیں، سہولیات کم ہونے سے لوگ قومی ایئرلائن سے دوسری طرف چلے گئے۔
اس پر حکام قومی ایئرلائن نے بتایا کہ کہا جاتا ہے پی آئی سے میں اووراسٹاف ہے یہ تاثر درست نہیں، ہمیں 2010ء میں مزید ملازمین بھرتی کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
حکام نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے اسٹاف میں نوجوان ملازمین کی کمی ہے، قومی ایئرلائن میں ایک سال میں 8 سی ای اوز بھی تبدیل ہوئے تھے۔
قومی ایئرلائن حکام نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ پالیسی میکرز تھے انہیں بھی بار بار تبدیل کیا گیا، قومی ایئرلائن کے فلیٹ کی لائف بہت جلد ختم ہونے والی ہے۔
حکام نے کہا کہ نئے جہازوں کی خریداری پر اتنا جی ایس ٹی تھا کہ خرید نہیں سکتے تھے، عدلیہ کی مداخلت کی وجہ سے بھی قومی ایئرلائن کےلیے کئی مسائل بنے۔
حکام نے مزید کہا کہ جب بھی جہاز آتا تھا تو اس پر ہمیں سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا، ہمیں کبھی جہازوں پر جی ایس ٹی چھوٹ کی نوید نہیں سنائی گئی تھی۔
اس پر سحر کامران نے کہا کہ آپ نے کبھی سیلز ٹیکس چھوٹ لینے کی کوشش ہی نہیں کی، نئے جہازوں پر سیلز ٹیکس کو ختم کرایا بھی تو ہم نے کرایا ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ قومی ایئرلائن کی طرف سے پریمئر سروس شروع کی گئی تھی، فزیبلٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سروس نقصان میں جائے گی پھر بھی شروع کی گئی۔
ذیلی کمیٹی نے اس موقع پر سالانہ بنیاد پر قومی ایئرلائن کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
نمائندہ پی آئی اے یونین نے کہا کہ گزشتہ دنوں قومی ایئرلائن میں ایک ایک دن میں سیکڑوں استعفے آنا شروع ہوگئے، ایک روز میں تو 200 ملازمین نے اپنے استعفے دے دیے، نجکاری دوبارہ شروع ہونے سے پھر ملازمین کے استعفے آنا شروع ہوگئے ہیں۔