جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر 9 مئی حملہ کیس میں شناخت پریڈ کی 350 صفحات کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، فواد چوہدری، کنول شوزب سمیت دیگر ملزمان پیش کیے گئے۔
سماعت کے دوران 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
مجسٹریٹ محمود عالم نے ملزمان کی 350 صفحات کی شناخت پریڈ رپورٹ جمع کرادی گئی جبکہ سب انسپکٹر احمد یار نے بھی بیان قلمبند کرایا۔
احمد یار نے عدالت کے روبرو کہا کہ ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا، ملزمان نے کہا پی ٹی آئی رہنماؤں نے انہیں جی ایچ کیو جانے پر اکسایا۔
سب انسپکٹر نے مزید کہا کہ 9 مئی کو علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی فیض آباد سے مظاہرین کو لیڈ کرتے جی ایچ کیو کی طرف آئے، ملزمان نے زیراستعمال موبائل فون سے پارٹی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے۔
دوران سماعت ملزمان سے برآمد موبائل فون، پیٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بطور ثبوت پیش کی گئی۔
سب انسپکٹر احمد یار نے اپنی گواہی کے دوران 38 ریکوری میمو بھی عدالت میں پیش کیے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے مدعی سب انسپکٹر ریاض کو بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے کا کہہ دیا، اب تک مقدمے میں مجموعی طور پر 17 گواہاں کی شہادت ریکارڈ ہوچکی ہے۔