حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے آئل سیکٹر اوپن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ابتدائی طور پر پرائس کیپ کے ساتھ آئل سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کیا جا رہا ہے جسکے تحت آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مسابقت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کر کے سستا پٹرول اور ڈیزل بیچیں گی جس سے غریب آدمی کا فائدہ ہو گا۔ایندھن کی لاگت کم کرنے کیلئے آئل ریفاءینریز کو پیٹرولیم مصنوعات میں 5فیصد تک ایتھنول شامل کرنے کی اجازت دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے سالانہ آئل اینڈ گیس کانفرس میں ان اقدامات پر روشنی ڈالی۔وفاقی وزیر کے مطابق بائیو فیول کی پالیسی بھی جلد آ رہی اور نائٹ گیس پالیسی بھی آئندہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے منظور ہو جائے گی۔ وفاقی وزیر نے ملک میں آف شور آئل اور گیس کی تلاش میں ہونے والی نا اہلیوں کا بھی ذکر کیا۔ انکا کہنا تھا کہ گزشتہ 60سال میں صرف 18کنویں کھودے گئے ہیں جبکہ پڑوسی ممالک نے کامیابی کے ساتھ آف شور ذخائر دریافت کیے ہیں۔اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے دس سال بعد 40آف شور اور 31آن شور بلاکس کی نیلامی کا اعلان کیا ہے جبکہ ایک بہت بڑا حصہ ابھی تک دریافت نہیں ہوا۔ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے ان بلاکس میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں اور حکومت انہیں تمام سہولتیں فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ نائٹ اور شیل گیس کے وسائل کی ترقی کیلئے حکومتی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ حال ہی میں او جی ڈی سی ایل نے شیل گیس کے ذخائر کی دریافت کی ہے۔ پاکستان قابل تجدید اور متبادل توانائی کے منصوبوں میں بھی پیش رفت کر رہا ہے جن میں گرین ہائیڈروجن (آکسیجن پر مبنی) اور بلیو ہائیڈروجن (امونیا پر مبنی) پیداوار کے منصوبے شامل ہیں۔ توقع ہے کہ یہ اقدامات ملک کے پائیدار توانائی کے حل میں اہم کردار ادا کریں گے۔ تیل،گیس اور بجلی کے بڑھتے نرخوں سے پورے معاشرے کو لپیٹ میں لینے والی مہنگائی میں کمی آئے گی۔