• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں انتہائی بوجھل دل کے ساتھ اسپتال کی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا جہاں بہت ہی قریبی دوست زیر علاج تھے ، چند روز قبل تک وہ معمولی چیک اپ کیلئے اسپتال پہنچے تھے پھر نہ جانے ڈاکٹرز نے ان کے اندر کیا بیماری دیکھی کہ فوری طور پر اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دے دیا ، پھر ہرروز انکی بیماری میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا اور پھر پتہ چلا کہ چند روز کے مہمان ہیں ، میں نے کبھی سوچا نہ تھا کہ اپنے عزیز دوست سے اچانک اس طرح بستر مرگ پر ملاقات ہوگی ، ابھی چند دن قبل تک شیخ صاحب خوشیوں سے بھرپور اپنی زندگی میں پوری طرح مگن تھے ،ہر شخص کے مشکل وقت میں ایسا ساتھ نبھاتے کہ سامنے والے کی پریشانی اپنے اوپر طاری کر لیا کرتے ،لیکن آج وہ خود زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے ، مجھے اور ملک صاحب کو دیکھ کر ان کے چہرے پر پھیکی سی مسکراہٹ نمودار ہوئی ،میں نے شیخ صاحب کا ہاتھ تھامتے ہوئے ان کی بیماری کے حوالے سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ سر میں درد تھا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہی جارہا تھا پھر ایک دن ڈاکٹر کے پاس پہنچا چیک اپ کرایا تو معلوم ہوا کہ کوئی وائرس ہے جو دماغ کو نقصان پہنچارہا ہے فوری طور پر علاج شروع ہوا لیکن مرض تھا کہ بڑھتا ہی جارہا تھا اور اب صورتحال یہ ہے کہ زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ،میں نے اور ملک صاحب نے انھیں دلاسہ دیا اور امید دلائی کہ اللہ تعالیٰ سب ٹھیک کردے گا فکر نہ کریں ، گفتگو ختم ہوئی تھی کہ شیخ صاحب نے ملک صاحب کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا کہ ملک صاحب میں موت کو بہت قریب دیکھ رہا ہوں ایک پریشانی ایسی ہے جو آپ دونوں سے ڈسکس کرنا چاہتا ہوں ، شیخ صاحب گویا ہوئے ملک صاحب میں نے جاپان میں تین شادیاں کر رکھی ہیں اور تینوں بیگما ت کو ایک دوسرے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے، سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا اچانک بیماری نے بہت پریشانی پیدا کردی ہے میں چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں تینوں بیگمات کو ایک دوسرے کے بارے میں بتادوں ،مشورہ دیں کیاکروں ، شیخ صاحب کی تین شادیوں کا سن کر میں اور ملک صاحب دونوں سکتے میں آگئے کہ جاپان میں لوگ ایک شادی نہیں کرپاتے شیخ صاحب نے تین شادیاں کررکھی ہیں اور وہ بھی خفیہ طریقے سے ۔ یوں تو جاپانی قانون میں صرف ایک شادی ہی کی اجازت ہے لیکن کچھ لوگ نکاح کرکے بھی اسلامی طریقے سے شادی کرلیتے ہیں اور صرف ایک شادی کو جاپانی قانون میں رجسٹرڈ کراتے ہیں ، شیخ صاحب نے بھی یہی کیا تھا ، ایک شادی رجسٹرڈ اور باقی نکاح کیے تھے ، شیخ صاحب پھر گویا ہوئے کہ میرے پاس وقت کم ہے میں اگلے دو تین دنوں میں تینوں بیگمات کو اسپتال بلانا چاہتا ہوں اور تینوں بیگمات کی ایک دوسرے سے ملاقات کراکے سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں لیکن یہ چاہتا ہوں کہ جب تینوں بیگمات یہاں آئیں تو آپ دونوں بھی یہاں موجود ہوں ، اگلے چند منٹوں میں شیخ صاحب نے اپنی کمزور آواز میں تینوں بیگمات کو فون کیے انھیں اپنی بیماری اور صحت کی خطرناک صورتحال سے آگاہ کیا اور اگلے روز اسپتال بلالیا ، اگلے روز میں اور ملک صاحب ایک گھنٹہ قبل اسپتال میں موجود تھے شیخ صاحب نے اپنی وصیت بھی تیار کرلی تھی ۔کچھ ہی دیر میں پہلے ایک بیگم کمرے میں داخل ہوئیں جن سے شیخ صاحب نے پچیس برس قبل شادی کی تھی ، پھر اگلی بیگم کمرے میں داخل ہوئی جن سے پندرہ برس قبل شیخ صاحب نے نکاح کیا تھا اور پھر سب سے آخر میں چند برس قبل نکاح میں آنے والی بیگم آئی ، تینوں بیگمات کی آنکھوں میں آنسو تھے تینوں اپنے شوہر کے آخری وقت پر آنسو بہارہی تھیں ، شیخ صاحب نے ہمت کرکے ایک ہاتھ ایک بیگم کی جانب بڑھا یاجنھوں نے وہ ہاتھ تھام لیا ، دوسرا ہاتھ بڑھا یا تو دوسری بیگم نے تھام لیا جبکہ تیسری بیگم کو اپنے قدموں کی جانب بستر پر بیٹھنا کا اشارہ کیا ،اب شیخ صاحب نے تینوں جاپانی بیگمات سے اعتراف نکاح کیا ،تینوں بیگمات کے چہروں پر حیرت ، غصے اور چند لمحوں کیلئے نفرت کے آثار نمایاں ہوئے لیکن شیخ صاحب نے انھیں پھر سمجھایا کہ ان کی زندگی کے آخری چند روز ہیں لہٰذا انھیں معاف کردیا جائے اور ایک دوسرے کو قبول کرلیا جائے ، بالآخر تینوں بیگمات نے شیخ صاحب کو معاف کردیا اور ایک دوسرے سے مصافحہ بھی کرلیا ۔ بہرحال ایسا لگ رہا تھا کہ اب شیخ صاحب اپنا آخری وقت سکون سے گزار لیں گے ، ہم نے بھی واپسی کی راہ لی ، لیکن یہاں ایک معجزہ رونما ہوا ، جاپانی ڈاکٹرز شیخ صاحب کو موت سے زندگی کی جانب واپس لانے میں کامیاب ہوگئے ، اگلے پندرہ دن بعد وہ اسپتال سے ڈسچارج ہوگئے اور آجکل وہ اپنی تینوں جاپانی بیگمات کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔

تازہ ترین