• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

23 فروری کو انقرہ اسپورٹس ہال میں منعقدہ برسر اقتدار آق پارٹی کے گرینڈ کنونشن میں صدر رجب طیب ایردوان کو ایک بار پھر پارٹی کا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔ پارٹی کے نئے چیئرمین کےانتخاب میں صدر ایردوان کے سامنے کوئی بھی امیدوار کھڑا نہیں ہوا تھا۔ صدر ایردوان، آق پارٹی کے 1607مندوبین میں سے 1547 کے ووٹ حاصل کرتے ہوئے پارٹی کے نئے سرے سے چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں اور قرین قیاس یہی ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر ملک کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے \ کیلئے یہ طریقہ استعمال کیا ہے۔ اسطرح انہوں نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کی مکمل حمایت حاصل کر لی ہے لیکن انکے دوبارہ سے یعنی تیسری بار صدر منتخب ہونے کی راہ میں آئین سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے۔ ایردوان نے اس رکاوٹ کو عبور کرنے کیلئے پہلے ہی سے پارلیمنٹ میں کردوں کی نمائندگی کرنے والی جماعت DEM کے ساتھ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کےلئے مذاکرات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اس طرح وہ کردوں کی جماعت کی ہمدردیاں اور حمایت حاصل کرتے ہوئے آئین میں کسی بھی امیدوار کے تیسری بار صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی کوآئینی دو تہائی اکثریت حاصل کرتے ہوئے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ اگر ایردوان کردوں کی اس جماعت کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کے پاس آئین کی رو سے ملک میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کروانے کا بھی متبادل موجودہے۔

صدر ایردوان ملک میں اپنی مقبولیت کی جانچ پڑتال کروانے کیلئے بڑی باقاعدگی سے سروے بھی کرواتے رہتے ہیں۔ اگرچہ گزشتہ سال ایردوان اور ان کی جماعت سے متعلق کروائے جانے والے سروئیز میں پارٹی پوزیشن صدر ایردوان کی توقعات کے عین مطابق نہ تھی جس پر آق پارٹی نے عوام میں نیا جوش و خروش پیدا کرنے کی غرض سے ملک کے مختلف شہروں میں وقفوں وقفوں سے صوبوں یا شہروں کی سطح پر آق پارٹی کے کنونشن منعقد کرتے ہوئے عوام میں صدر ایردوان سے محبت کی نئی روح پھونک دی اور اس طرح ایک بار پھر یہ جماعت ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت کی حیثیت اختیار کر گئی۔

صدر ایردوان کے پھر سے صدر منتخب ہونے سے متعلق کروائے گئے سروے،جس میں شہریوں سے ’’آپ اگلے صدارتی انتخابات میں کسے صدر دیکھنا چاہتے ہیں؟‘‘ سوال کیا گیا تو سروے کے 35فیصد شرکاء نے صدر ایردوان کے حق میں جبکہ ان کے بعد انقرہ کے مئیر منصور یاواش (جو ری پبلکن پیپلز پارٹی CHP سے تعلق رکھتے ہیں) نے 28فیصد ووٹ اور استنبول کے مئیر اکرم امام اولو نے 22فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ان حالات میں صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ایردوان نے آئندہ پھر سے صدر منتخب ہونے کیلئے بھر پور طریقے سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے پہلے ملک کے مختلف شہروں میں صوبے کی سطح پر کنونشن منعقد کرنے کے بعد اب 23فروری کو انقرہ میں گرینڈ کنونشن میں دوبارہ سے آق پارٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد پارٹی میں اپنی خواہشات اور مرضی کے عین مطابق 75ارکان پر مشتمل ایگزیکٹو بورڈ (MKYK) کا انتخاب بھی کر لیا ہے جس سے ان کے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا عندیہ مل رہا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے آق پارٹی کے 8ویں گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آق پارٹی نے اپنی مسلسل محنت اور عوامی حمایت کی بنیاد پر دنیا کی سب سے بڑی پانچ سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے یہ کامیابی کسی خفیہ سودے بازی یا مفادات کی سیاست سے نہیں بلکہ عوام کے خوابوں، امنگوں اور امیدوں کو حقیقت میں بدل کر عوام کے دلوں میں جگہ بنا کر اور انکی خدمت کر کے حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں آق پارٹی موجود ہے، وہاں تعطل، ناامیدی اور زہریلی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک میں ہونے والی ہر منفی سیاست اور بحران کا بہترین حل آق پارٹی اور عوامی اتحاد ہے۔

انہوں نے آق پارٹی کی بنیاد رکھنے سے لے کر آج تک اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرنے والے اپنے تمام بہنوں اور بھائیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قربانیوں اور محنت کی بدولت آج یہ جماعت دنیا کی سب سے بڑی پانچ سیاسی جماعتوں میں شمار ہو رہی ہے۔

ایردوان نے ترکیہ کی ترقی اور معاشی استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ترکیہ کو ٹریلین ڈالر کی معیشتوں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ ہم نے پیداوار، برآمدات اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا ہے، اور آج ترکیہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن کر اپنی برتری قائم کیے ہوئے ہےاور ہم نے جس طرح دفاعی صنعت کی جانب توجہ دی ہے اوراس سے یہ ملک دنیا کے گنے چنے ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے جبکہ اس کے ڈرونز نے دنیا پر اپنی دھاک بٹھاتے اپنی برتری کی مہر ثبت کردی ہے۔ انہوں نےاپنی تقریر کےاختتام پرکہا کہ آق پارٹی نے ترکیہ کے مستقبل کیلئے ایک جامع اصلاحاتی منصوبہ تیار کیا ہے، جسکے تحت معیشت، عدلیہ، بنیادی حقوق، ماحولیاتی ترقی اور دیگر اہم شعبوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائی جائیں گی اوراس سلسلے میں ہم ترکیہ کو دنیا کا صفِ اول کا ملک بنا کر ہی دم لیں گے۔

تازہ ترین