• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت کے پہلے ایک سال کی تکمیل پر وفاقی کابینہ کی کارکردگی کےجائزے سے متعلق اجلاس کا کمیٹی روم کی بجائے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں عوامی انداز میں انعقاد ایسی روایت ہے جسے اجلاس میںمدعو صحافیوں، تاجر رہنمائوں ، طلبہ ، خواتین اور مختلف شعبوں کے نمائندگان کے علاوہ گھروں پر بیٹھے لوگوں نے بھی براہ راست نشریئے کی صورت میں دیکھا اور سنا۔ اس طریق کار کو مستقبل میں مختلف مواقع پر کسی حد تک اور کس طور سے برقرار رکھا جاسکتا ہے، اس امرپر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے۔ جہاں تک موجودہ حکومت کی کارکردگی کا تعلق ہے، وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب اور وزرا ءکی پیش کردہ رپورٹوں سے خاصی تفصیلات سامنے آئیں ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ موجودہ حکومت کو سنگین معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دیگرشعبوں میں نظم و ضبط کی صورتحال بھی حوصلہ افزا نہیں تھی۔ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول سمیت ملکی اور بین الاقوامی سطح پرمسائل درپیش تھے جن کےمکمل حل کا دعویٰ تو نہیں کیا جاسکتا مگر امید کی مشعلیں روشن ہوئیں اور بعض منازل کی طرف پیش رفت کا احساس اجاگر ہوا۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے خصوصی اجلاس سے خطاب میں 2029ء تک ملکی برآمدات 60ارب ڈالر تک بڑھانے، 2035ء کے وژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کی معیشت بنانے اور قرضوں سے جان چھڑانے کے جس عزم کا اظہار کیا اس سے یہ اعتماد واضح ہے کہ ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور عام آدمی کی زندگی میں اچھے دن آنے کی امید قوی تر ہو رہی ہے۔وزیراعظم میاںشہباز شریف کے خطاب سے واضح ہے کہ موجودہ حکومت کی ایک سالہ مدت میں برآمدات، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی کی شرح 28فیصدسے 1.6فیصدپر آگئی ہے، اسٹاک ایکسچینج کی بہترین کارکردگی سامنے آئی اور مثبت معاشی اشاریوں کا عالمی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔ دوسری جانب حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ دوست ملکوں سے رابطوں کے باعث آئی ایم ایف کی بعض کڑی شرائط پوری کرنے میں مدد ملی ہے۔ ان سطور کے لکھے جانے کے وقت آئی ایم ایف کے اعلیٰ سطحی وفد سے جو مذاکرات جاری ہیں، ان کے حوالے سے اچھی امیدیں کی جارہی ہیں اور آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی 1.1ارب ڈالر کی قسط ملنے کی امید قوی ہے۔ وزیراعظم نے مشکل ترین صورتحال میں موجودہ حکومت کی کامیابی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی معاشی بہتری کے لئے کردار ادا کیا ہے اور ہم نے دوست ممالک کے دورے بھی کئے۔ یہ سب کاوشیں بار آور ہو رہی ہیں اور مستقبل میں ان کے مزید اچھے نتائج آنے کی امید کی جاتی ہے۔ ان سب مثبت علامتوں کے باوجود دہشت گردی کا عنصر ایسا عفریت ہے جو ملک کی آگے بڑھنے کی کاوشوں اور دوست ملکوں کی وطن عزیز میں سرمایہ کاری کی خواہشات کی تکمیل میں مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔ وزیراعظم نے اس باب میں درست نشاندہی کی کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی۔ ملکی ترقی و خوشحالی کا سفر خوارج کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز کے افسر اور جوان اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر ان کا صفایا کرنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ یہ ایسا مقصد ہے جو تمام سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کے اتحاد و یک جہتی کا تقاضا کرتا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام مکاتب فکر آل پارٹیز کانفرنس کی صورت میں یکجا ہو کر ’’آپریشن عزم استحکام‘‘ پر اتفاق رائے کی صورت میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے کی مہم کو تقویت دیں۔

تازہ ترین