• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعفر ایکسپریس پر حملہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ جس میں ٹرین پر حملہ کرکے21بے گناہ روزہ داروں کوگولیوں کی بوچھاڑ کرکے شہید کر دیا گیا اور باقیوں کو جن میں معصوم بچے، خواتین اور بوڑھے بھی شامل تھے اپنے مذموم مقاصد کیلئے یرغمال بنالیاگیا۔ یہ درندگی اور انسانیت دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور افواج پاکستان نے ان بے دین اور گمراہوں کو فتنہ الخوارج کا نام بجا طور پر دیا ہے بلکہ ان کو قاتلانِ انسانیت اور بے دین گروہ کا نام دینا زیادہ مناسب ہوگا۔ جعفر ایکسپریس کے نہتے اور بے قصور روزہ داروں اور معصوم بچوں پر رمضان کے مبارک ومقدس مہینے میں حملہ کرنا، ان میں سے21کو شہید کرنا اور معصوم بچوں کو بھوکا پیاسا رکھنے والوں کا دین اسلام سے تو کوئی تعلق ہے ہی نہیں بلکہ یہ اسلام کو بدنام کرنے اور انسانیت کو قتل کرنے والے وہ لوگ ہیں کہ جن سے شیطان بھی پناہ مانگتا ہوگا۔ ان بزدلوں نے اس ناپاک اور مذموم ترین کارروائی کیلئے بہت مخصوص مقام کا انتخاب کیاتھا لیکن سیکورٹی اداروں نے موقع پرہی جس طرح ان کو جہنم رسید کیا وہ ان کے آقا بھی یاد رکھیں گے۔ جس مقام کا انتخاب کیا تھا وہ پہاڑوں اور کھائیوں پر مشتمل سڑک سے25کلو میٹر دور انتہائی دشوار گزار جگہ ہے جہاں پیدل پہنچنا انتہائی مشکل ہے۔ اگر انٹیلی جنس کی نظر سے دیکھا جائے تو ان درندوں کو یقیناً مقامی اور قریب کے علاقوں میں سہولت کاروں کی مدد اور تعاون حاصل تھا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ان فتنہ پرور، اسلام اور انسانیت دشمنوں کے ٹھکانے افغانستان میں موجود ہیں، ان کے ہینڈلرز افغانستان میں ہیں اور اس درندہ صفت گروہ کو طالبان حکومت کی طرف سے آراستہ رہائش گاہیں، گاڑیاں اور امریکی چھوڑا گیا جدید وبھاری اسلحہ مہیا کیا جاتا ہے۔ مالی معاونت بھارت فراہم کرتا ہے اور واردات کی منصوبہ بندی بھی کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر خصوصاً بلوچستان اور کے پی کے میں ان درندوں کے سہولت کار موجود ہیں۔ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ والے کون ہیں ؟ دراصل ان کے بیرونی آقاؤں خصوصاً بھارت نے ان کو اسلام، پاکستان اور بلوچ قوم کو بدنام کرنے اور دہشت پھیلانے کا ٹاسک دیا ہوا ہے یہی صورتحال خیبر پختونخوا میںہے۔ ان دونوں صوبائی حکومتوں کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو دیکھا جائے تو جن حالات سے بلوچستان دوچار ہے ایسے میں وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کے دلیرانہ بیانات، سیکورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور عوام کو حوصلہ وہمت دینے کے ساتھ ساتھ سول سطح پر کوششیں قابل تعریف ہیں۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ کے پی کے کی تمام تر توجہ کرسی اقتدار اور اس کیلئے بانی کی خوشنودی کے حصول پرہے۔ کرک کی صورتحال، جامعہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم اور معتدل مزاج عالم دین پر دن دہاڑے خودکش حملہ میں ان کی شہادت اور بنوں کا واقعہ کیا نظر انداز کئے جاسکتے ہیں لیکن صوبائی حکومت بلکہ پوری قیادت نے ان واقعات کو ہلکا لیا۔ جعفر ایکسپریس واقعہ پرپی ٹی آئی سوشل میڈیا نے جس طرح بھارتی جعلی ویڈیوز اور جھوٹے پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا اور اس المناک واقعہ پر افسوس کے اظہار اور دہشت گردوں کی مذمت کے بجائے پاکستان اور پاک فوج کو بدنام کرنے کی گھٹیا کوشش کی اس سے ظاہر ہوگیا کہ پاکستان کے دشمن کون ہیں۔ جعفر ایکسپریس واقعہ میں جس پیشہ ورانہ مہارت اوربہادری کا مظاہرہ سیکورٹی اداروں،پاک فوج،ائیر فورس اور ایف سی نے کیا اس نےپوری دنیا کو حیران کردیا۔ پی ٹی آئی دراصل نہیں چاہتی کہ بانی کو کوئی بھی ریلیف ملے ورنہ ان کے طرز عمل سے رہائی تو دور کی بات الٹا ان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے وہ جانتے ہیں کہ ان کے تمام حربے اور جھوٹا سوشل میڈیا پروپیگنڈاناکام ہوچکے ہیں۔ بانی کو سنگین مقدمات کا سامنا ہے اس لئے پارٹی عہدوں کیلئے لڑائی زوروں پر ہے۔جعفر ایکسپریس واقعہ کے فوری بعد جس طرح بھارتی میڈیا نے فوری طور پر جعلی ویڈیوز اور پروپیگنڈے کا سلسلہ شروع کیا اب اس میں کوئی شک وشبہ نہیں رہا کہ پہلے کے واقعات اورجعفر ایکسپریس واقعہ کی منصوبہ بندی بھارتی دہشت گرد ادارہ ’’ را‘‘ کرتا ہے اور افغانستان میں موجود اس کے پالے ہوئے دہشت گرد طالبان حکومت کے تعاون سے اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ اکوڑہ خٹک اور بنوں کے واقعات کو جعفر ایکسپریس کے واقعہ سے ملاکر دیکھا جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ ان واقعات کے منصوبہ ساز ایک ہی ہیں۔وزیر اعلیٰ کے پی کے میں تو ہمت ہی نظر نہیں آتی کہ اور کچھ نہیں کرسکتے توکم ازکم کھل کر دہشت گردوں اور ان کو رہائش، اخراجات اور اسلحہ فراہم کرنیوالوں کی مذمت ہی کردیں۔بھارتی میڈیا نے جس طرح جعلی طریقے اور جھوٹے پروپیگنڈے کا زور شور سے پرچار کیا وہ تو کیا لیکن پاکستانی ہونے کے دعویدار اور سیاست کے نام پر ایک مخصوص جماعت نے جس طرح سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج کو بدنام کرنے اور بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا کر دہشت گردوں کو تقویت پہنچانے کی مذموم کوشش کی اس سے پوری بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ اس تمام صورتحال کے پیش نظر اب مذمتی بیانات اور آہنی ہاتھ سے نمٹنے کے فرسودہ دعووں کی مزید نہ کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی ایسے بیانات پر گزارہ کیا جاسکتا ہے۔ قوم ریاست سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان دشمنوں ، اسلام دشمن وقاتلان انسانیت، ان کے اندرون ملک سہولت کاروں اور سیاست کے نام پر انکی معاونت اور پڑوسی ملک میں ان کے اڈوں کے خلاف اب فیصلہ کن اقدامات بلاتاخیر کئے جائیں۔ ہمارے فوجی افسران اور جوان آئے روز اپنی جانیں اس ملک وقوم پر نچھاور کرتے ہیں کیا یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔؟ جعفر ایکسپریس کے بعد اب فیصلہ کن مرحلہ ہے ورنہ کوئی بعید نہیں کہ خدا نخواستہ کل کوئی اور المناک حادثہ ہوجائے۔

تازہ ترین