وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے مفتاح اسماعیل کو جواب دیتے ہوئے ان کی معلومات کو غلط قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں اویس لغاری نے مفتاح اسماعیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوست، آپ کی غلط فہمیاں دور کرتا ہوں تاکہ غلط معلومات روکی جاسکیں، نئی پالیسی میں "گراس میٹرنگ" شامل نہیں، آپ کے ٹیکس حسابات غلط ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہم "نیٹ بلنگ" لاگو کررہے ہیں، گراس میٹرنگ سخت نظام ہے، گراس میٹرنگ کےلیے اضافی میٹرنگ انفرااسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیدا ہونے والی تمام بجلی کو گرڈ میں برآمد کرنا ضروری ہوتا ہے، نیٹ بلنگ میں صارف کے پاس اپنی بجلی براہِ راست استعمال کرنے کا اختیار رہتا ہے، یہ آف پیک ریٹ یعنی 42 روپے فی یونٹ پر شمار ہوگا، صارف دن کے وقت زیادہ بجلی خود استعمال کرتا ہے تو اسے 42 روپے فی یونٹ سے فائدہ ہوگا، صرف اضافی برآمد شدہ یونٹس 10 روپے فی یونٹ پر شمار کیے جائیں گے۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی برآمد یعنی جو یونٹس صارفین سے خریدے جائیں ان پر کوئی ٹیکس نہیں، ٹیکس صرف ان یونٹس پر لاگو ہوتا ہے جو ڈسکوز صارفین کو فراہم کرتی ہیں، پرانے نیٹ میٹرنگ صارفین کےلیے نرخ 27 روپے فی یونٹ رہے گا، نئے نیٹ میٹرنگ صارفین کےلیے نرخ 10 روپے فی یونٹ رہےگا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل مالی سال 24-2023 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر حساب کر رہے ہیں، اب یہ اعداد و شمار 8 ماہ پرانے ہوچکے، ہم تازہ ترین معلومات دے رہے ہیں، نیٹ میٹرنگ کی گنجائش تقریباً 4 گیگا واٹ ہے، یہ گرڈ سےجڑی ہوئی 4 جی ڈبلیو صلاحیت سالانہ 6 ٹیراواٹ آور بجلی پیدا کرتی ہے۔