امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ، یمن تنازعات کے درمیان وائٹ ہاؤس میں سالانہ افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔
گزشتہ روز منعقد ہونے والے افطار ڈنر میں انہوں نے حالیہ امریکی انتخابات میں اپنی پارٹی کی حمایت کرنے، ووٹ دینے پر لاکھوں امریکی مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ حکومت کمیونٹی سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہے۔
افطار ڈنر کے موقع پر امریکی صدر نے اپنے خطاب میں رمضان کی مبارک باد دی اور اس مہینے کی اہمیت پر روشی بھی ڈالی، اس کے ساتھ ہی افطار ڈنر میں شرکت کرنے والے مسلم سفارتکاروں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان اس مقدس مہینے میں صبح سے شام تک روزہ رکھتے ہیں، عبادت اور شکر ادا کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم سب پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں، میری انتظامیہ کس کے لیے انتھک سفارت کاری میں مصروف ہے، تاریخی ابراہیم معاہدے پر استوار ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ یہ ناممکن ہے۔
واضح رہے کہ ابراہم معاہدہ ان معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس پر تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسرائیل اور کئی عرب ممالک کے درمیان ٹرمپ کی سابقہ صدارت کے دوران دستخط کیے گئے تھے۔