بھارتی ریاست اترپردیش (یو پی) میں عیدالفطر کی نماز سڑک پر ادا کرنے پر پابندی لگانے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو تنقید کا سامنا ہے۔
میرٹھ پولیس نے کہا ہے کہ سڑک پر نماز عید ادا کرنے والوں پر مقدمہ درج کریں گے، ان کے پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کردیں گے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس فیصلے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے، سماج وادی پارٹی کی رکن اقرا حسن نے کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جاکر سب کو گلے لگانے والی حکومت 10 منٹ کی عید کی نماز سے پریشان ہے۔
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس فیصلے پر کہا ہے کہ بی جے پی 2014ء سے صرف نفرت کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
بھارتی میڈیا نے بھی سوال اٹھا دیا کہ جب مختلف یاتراؤں کے لیے ہفتوں سڑکیں بند ہوسکتی ہیں تو سال میں دو بار کچھ سڑکیں نماز کے لیے 15 منٹ بند کیوں نہیں کی جاسکتیں؟
خود مودی کی کابینہ کے وزیر چراغ پاسوان نے سڑکوں پر عید کی نماز پر پابندی کی مخالفت کردی۔
اسی دوران بھارتی ریاست ہریانہ میں عیدالفطر کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں، رکن اسمبلی چوہدری آفتاب نے اس پر تنقید کی۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ نایاب سنگھ سائینی نے جواب میں کہا کہ چھٹیوں کو ایشو نہ بنائیں، ہفتے اتوار کو پہلے ہی چھٹی تھی، اس لیے لگاتار چھٹی کا عمل روکنے کےلیے پیر کی چھٹی کو محدود چھٹی قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی مبصر سندیپ چوہدری نے کہا کہ جب کاوڑ یاترا سڑک پر ہوسکتی ہے، رتھ یاترا سڑک پر ہوسکتی ہے، تو نماز کیوں نہیں؟