• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی طلبہ کے اچانک ویزے منسوخ

امریکا بھر کی کئی یونیورسٹیوں کے بین الاقوامی طلبہ کے ویزے غیرمتوقع طور پر اچانک منسوخ کردیے گئے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق جن یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیںم ان کے ویزا منسوخی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

کالجز اور یونیورسٹیوں سے وابستہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت خاموشی سے یہ اقدام کررہی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق پچھلے چند روز میں 141 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک ہفتہ پہلے بتایا تھا کہ تین سو طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جاچکے ہیں۔

اسطرح منسوخ ویزوں کی تعداد تقریباً ساڑھے چار سو ہوگئی ہے جن یونیورسٹیوں کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں ان میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، مشی گن، یوسی ایل اے، یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن،منی سوٹا اسٹیٹ یونیورسٹی منکاٹو اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی بھی شامل ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ ان طلبہ کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے جو فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کرتے رہے ہیں تاہم بعض افراد کے ویزے اس بات کے باوجود منسوخ کردیے گئے ہیں کہ انہوں نے کسی مظاہرے میں حصہ ہی نہیں لیا تھا، بعض کیسز میں کہا گیا ہے کہ طلبہ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ماضی میں یونیورسٹیاں حکومت کو آگاہ کرتی تھیں کہ انکے کسی طلبہ نے ویزا اسٹیٹس کی خلاف ورزی کی ہے جس پر کارروائی کی جاتی تھی تاہم اب ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ڈیٹا بیس سے انہیں معلوم ہورہا ہے کہ کس طالب علم کا ویزا منسوخ کیا جا چکا ہے۔ 

ماضی میں ویزا منسوخ ہونے کی صورت میں بھی طلبہ کو اجازت تھی کہ وہ رہائشی اسٹیٹس برقرار رکھیں اور تعلیم مکمل کرلیں۔وہ صرف اپنے وطن لوٹ نہیں سکتے تھے کیونکہ اس صورت میں انکی واپسی دوبارہ ویزا سے مشروط ہوتی تھی، رہائشی اسٹیٹس ختم ہونے کی وجہ سے اب طالب علم امریکا نہیں چھوڑے گا تو اسے گرفتاری کے خدشہ کا سامنا رہے گا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید