• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ دنوں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے اعلان نے عوام اور بزنس کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اتنی بڑی کمی کو وزیر اعظم کا ماسٹر اسٹروک اور چھوٹی عید پر بڑا تحفہ قرار دیا جارہا ہے۔ سیاسی مخالفین اس سے قبل یہ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ آئی ایم ایف بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے آمادہ نہیں مگر وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان سیاسی مخالفین پر بجلی بن کر گرا ہے۔ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ بجلی کے نرخ میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کو قائل کرنا ایک مشکل امر تھا اور انہوں نے خود اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی سربراہ کو قائل کیا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے پس پردہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی وہ پیشرفت بھی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے ہو رہی تھی جس میں آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی، قرضوں کی ری شیڈولنگ، کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی اور پٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال اکتوبر، دسمبر اور رواں سال جنوری میں آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی اور کئی آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کئے گئے تھے۔ ایک سال قبل جب وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا اور شہباز شریف کا حکومت سنبھالنے کا اقدام پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف قرار دیا جارہا تھا جس کی بناء پر پیپلزپارٹی نے بھی حکومت میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا تاکہ اگر ملک خدانخواستہ ڈیفالٹ یا بحران سے دوچار ہو تو اس کا سارا ملبہ مسلم لیگ (ن) پر آئے۔ دوسری طرف عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت یہ پیش گوئیاں کررہی تھی کہ پاکستان کسی وقت بھی سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ سے دوچار ہوسکتا ہے مگر شہباز شریف وہ واحد شخص تھے جنہیں یہ یقین تھا کہ وہ پاکستان کو بحران سے نکال کر معیشت کے ٹریک پر لے آئیں گے اور اُن کی انتھک کاوشوں سے ایک ہی سال میں ملک نے اقتصادی ترقی کی وہ منازل طے کر لیں جو کسی کرشمے سے کم نہیں۔ سخت حکومتی فیصلوں کے باعث اس قلیل عرصے میں پاکستان کی معیشت میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیںاور وہ ملک جو ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، اس کی معیشت بحال ہوئی اور مہنگائی کی شرح کم ہونے کے 60سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے، روپے کی قدر مستحکم رہی، شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 12فیصد اور زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے، اسٹاک مارکیٹ 100 انڈیکس ایک لاکھ 18ہزار پوائنٹس سے عبور کرگیا، ترسیلات زر 30فیصد اضافے سے 35ارب ڈالر تک جاپہنچیں، 1.2ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ سرپلس حاصل کیا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں سرمایہ کاری 9.1ارب ڈالر تک پہنچ گئی، اسمگلنگ کو روکا گیا، غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معیشت پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ توانائی کے شعبے کے حوالے سے تاریخی فیصلے کئے ہیں۔ 2013 میں جب مسلم لیگ (ن) برسراقتدار آئی تو حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ لوڈ شیڈنگ تھی اور ملک میں 12,12گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری تھی مگر وزیر اعظم میاں نواز شریف اور اُنکی ٹیم کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ میاں نواز شریف نے حلف اٹھاتے ہی سب سے پہلے لوڈشیڈنگ پر توجہ دی اور 2017ءمیں جب نواز شریف کو گھر بھیجا گیا تو اُس وقت تک ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات مل چکی تھی، حکومت نے 5سالہ دور میں 39پاور پروجیکٹس لگائے اور 12ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی۔ اس بار 2024ءمیں بھی جب مسلم لیگ (ن) برسراقتدار آئی تو وزیراعظم شہباز شریف کیلئے سب سے بڑا مسئلہ بجلی کے مہنگے بل تھے جنہوںنے عوام کی چیخیں نکال دی تھیں اور مہنگے بلوں کے باعث کئی لوگوں نے خود کشیاں بھی کی تھیںجس کا اپوزیشن فائدہ اٹھارہی تھی۔ گھریلو اور صنعتی صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 18فیصد سے زائد کمی مسلم لیگ (ن) حکومت کا توانائی کے شعبے میں دوسرا بڑا کارنامہ ہے جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کو جاتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات ڈالے گی اور یہ کمی ایسے وقت کی گئی جب امریکہ کی جانب سے جوابی ٹیرف عائد کرنے کے باعث ویت نام، بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا جیسے ممالک جنہیں ٹیکسٹائل مصنوعات کی امریکہ ایکسپورٹ پر پاکستان سے مسابقتی برتریCompetitive edge حاصل تھی، کا خاتمہ ہوگا اور اب پاکستان اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی امریکہ ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے دلیرانہ فیصلے سے وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی قد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ شہباز شریف میں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے اور قائل کرنے کی صلاحیت ہے جس کا واضح ثبوت آئی ایم ایف سربراہ کو آئی ایم ایف معاہدے اور بجلی کی قیمتوں میں حالیہ کمی کیلئے آمادہ کرنا ہے۔ وزیراعظم بننے سے قبل شہباز شریف پنجاب میں اچھے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر جانے جاتے تھے مگر وزیراعظم بننے کے بعد انہوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ سیاسی شعور اور ویژن رکھنے والے اچھے حکمران بھی ہیں جس کا بزنس کمیونٹی بھی اعتراف کرتے ہوئے اُنہیں ’’ویلڈن شہباز شریف‘‘ کہہ رہی ہے۔

تازہ ترین