• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرکت میں سرمایہ لگاتے وقت سرمایہ کا نقدی ہونا ضروری ہے

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: اگر پارٹنرشپ میں کام کریں، دکان ہماری ہو اور انویسٹمنٹ دوسرے پارٹنر کی ہو، جو 50،50 نکالیں گے اس کی سمجھ نہیں آرہی ہے، راہ نمائی فرمائیں۔

جواب: دو شخصوں کے درمیان ایسا معاہدہ جس میں ایک جانب سے سرمایہ اور دوسری جانب سے محنت ہو اور پھرحاصل ہونے والا نفع دونوں کے ما بین شرح فیصد کے اعتبار سے حسبِ معاہدہ تقسیم کیا جاتا ہو توایسے عقد کو مضاربت کہا جاتا ہے۔

مضاربت کے بنیادی اصول وشرائط درج ذیل ہیں:

(1)مضاربت میں سرمایہ کا نقدی ہونا ضروری ہے، اگر سرمایہ سامان، قرض یا جامد اثاثوں کی شکل میں ہوگا تو مضاربت صحیح نہیں ہوگی۔

(2) عقدِ مضاربت کے وقت سرمایہ کا اس طور پر معلوم ہونا ضروری ہے کہ بعد میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا پیدا نہ ہو، یعنی ربّ المال مضارب کو سرمایہ پر قبضہ کرادے یا اس کی طرف اشارہ کردے۔

(3) عقدِ مضاربت میں سرمایہ مکمل طور پر مضارب کے حوالہ کرنا ضروری ہے، اس طور پر کہ پھر اس سرمایہ میں ربّ المال کا کسی قسم کا کوئی عمل دخل نہ رہے، اسی طرح رب المال کوئی کام بھی نہیں کرے گا، بلکہ کا م صرف مضارب ہی کرے گا، اگر رب المال پر بھی کام کی شرط لگائی گئی تو مضاربت فاسدہو جائے گی۔

(4) عقدِ مضاربت میں منافع کی تقسیم حقیقی نفع کے تناسب سے طے کی جانی ضروری ہے، اگر کسی ایک کے لیے معین رقم یا سرمایہ کے تناسب سے پہلے سے نفع طے کرلیا (یعنی کل سرمایہ کا اتنا فیصد ملے گا) تو مضاربت جائز نہیں ہوگی۔

(5) مضارب کو صرف حاصل شدہ نفع میں سے ہی حصہ ملے گا، اصل سرمایہ میں سے کچھ بھی نہیں لے سکتا۔

(6) اگر مضارب کے لیے اصل سرمایہ میں سے کچھ مشروط کیا گیا تو مضاربت فاسد ہو جائے گی۔

(7) اگر نقصان ہوگیا تواسے پہلے حاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا، اگر اس سے بڑھ گیا تو وہ رب المال کے ذمہ ہوگا اور اصل سرمایہ سے پورا کیا جائے گا، مضارب کو نقصان کا ذمہ دار ٹھہرانا جائز نہیں، بلکہ نقصان کی صورت میں سرمایہ کار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے گی، مضارب امین کی حیثیت سے کام کرے گا۔ہاں البتہ اگر اس نقصان میں مضارب (محنت کنندہ) کا دخل ہو،یعنی مضارب کی غفلت اور تعدی کی وجہ سے نقصان ہوا ہو تو اس نقصان کی ذمہ داری مضارب پر عائد ہوگی۔

(8 ) مضاربہ میں سرمایہ اور کاروبار حلال ہو، معاملے میں کوئی شرطِ فاسد نہ ہو۔

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی دکان ( یعنی محنت ) اور دوسرے کی انویسٹمنٹ ہےاور نفع میں دونو ں 50،50 فیصد کے حساب سے شریک ہوں تو یہ عقد مضاربت ہے اور عقد مضاربت میں فیصد کے اعتبار سے جو نفع طے ہوجائے ہر ایک اسی کا حق دار ہوتا ہے، کسی کے لیے مخصوص رقم مقرر کرلینا جائز نہیں ہوتا، البتہ اگر دونوں باہمی رضامندی سے کسی ایک کے لیے شرح فیصد کے اعتبار سے نفع زیادہ رکھ لیتا ہے تو یہ جائز ہے۔