آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: ہمارے علاقے صوابی میں مالک زمین اپنی زمین کو کرایہ پر دیتے ہیں، لیکن دیتے وقت لینے والے (کسان) سے پیشگی(پگڑی) وصول کرتے ہیں، پھر جو کسان زیادہ پیشگی رقم دیتے ہیں ان کے لیے کرایہ کم کیا جاتا ہے، اور جو کم پیشگی رقم دے توان کے لیے کرایہ زیادہ ہوتا ہے، جس میں غریب کسانوں کا نقصان ہے۔
پوچھنا یہ ہے: مذکورہ بالا صورت جائز ہے یا نہیں؟(سودی معاملہ تو نہیں) جائز صورت بھی تحریر کریں۔ شرعاً رقم لینا پیشگی جائز ہے یا نہیں؟اور کون سی صورت میں داخل ہے(رہن، امانت وغیرہ)؟ کیا مالک زمین پیشگی رقم کو اپنے لیےکرایہ دار کی اجازت یابلااجازت استعمال کرسکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: اپنی زمین کرایہ پر دینے سے قبل پگڑی کی رقم لینے سے کیا مراد ہے؟ اگر اس سے مراد مروجہ پگڑی سسٹم ہے کہ جس میں زمین کا مالک پیشگی ایک بڑی رقم لے لیتا ہے، اور پگڑی پر لینے والے کو عرفاً ایک گونہ مالکانہ حقوق حاصل ہوجاتے ہیں، اور وہ اس زمین کو فروخت بھی کرتا ہے، البتہ فروخت کرتے وقت رسید بدلنے کی مد میں اصل مالک کچھ فیصد وصول کرتا ہے، اور ہر ماہ معمولی کرایہ بھی ادا کیا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ ، تو شرعاً یہ معاملہ جائز نہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا ایک ملاجلامعاملہ ہے، پگڑی پر لی گئی زمین /مکان بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتا ہے۔
لہٰذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، اور رسید بدلنے پر رقم لینا بھی ناجائز ہے۔ اور اگر پیشگی رقم سے مراد بطورِ ایڈوانس زمین کے مالک کا کرایہ دار سے کچھ رقم وصول کرنا ہے، (اور بظاہر یہی صورت ہے) تو نفسِ ایڈوانس وصول کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ اس ایڈوانس رقم کے وصول کرنے کے بعد کرایہ دار کے ساتھ عام عرف کے مطابق ہی معاملہ کیا جائے، یعنی عام ویلیو کے مطابق کرایہ وصول کیا جائے اور اس معاملے میں کوئی اور شرعی خرابی نہ ہوتو ایڈوانس وصول کرکے زمین کرایہ پر دینا جائز ہے۔ چوں کہ عرفاً مالک کو اس رقم کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، لہٰذا یہ رقم شرعاً مالک کے ذمہ قرض ہوگی۔
مکان/ دکان/زمین خالی یا واپس کرتے وقت یہ رقم واپس کرنا ضروری ہے۔اوراس رقم کا اصل مالک کرایہ دارہی ہوگا۔ اور کرایہ کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ رقم کرایہ دار کو واپس لوٹادی جائے گی۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ ایڈوانس زیادہ جمع کرانے کی صورت میں مروجہ کرایہ میں کمی کرنا جیسا کہ سوال میں لکھا گیا ہے، یہ سود کی اقسام میں سے ایک قسم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، لہٰذا زیادہ ایڈوانس والے کے لیے کرایہ کم کرنا درست نہیں، اس لیے کہ ایڈوانس رقم درحقیقت مالک کے ذمہ قرض ہوتی ہے اور قرض کے عوض میں کسی قسم کا مشروط نفع اٹھانا سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہٰذا اس طرح عقد نہ کیا جائے۔
اور اگر زمین کا مالک کرایہ دار سے کرایہ کے طور پر کچھ رقم پیشگی وصول کرتا ہے، یعنی شرو ع میں وصول کی جانے والی رقم کو پیشگی کرایہ قرار دیاجاتاہے، اور یہ معاہدہ کرلیا جائے کہ جب تک پیشگی کرایہ کے طور پر دی جانے والی رقم کرایہ میں مکمل نہیں ہوجاتی اس وقت تک کرایہ نہیں بڑھایا جائے گا تو یہ معاملہ درست ہے۔
مثلاً زید نے بکر سے دکان 100روپے ماہانہ کرایہ پرلی اور کرایہ متعین کردیا گیا۔ زید نے پیشگی کرایہ 2400روپے ادا کردیا جوکہ دوسال کاکرایہ بنتا ہے، اب بکر اس رقم کو دو سال کاپیشگی کرایہ شمار کرے گا اور دو سال بعد کرایہ میں اضافہ کرے گا۔ تو یہ طریقہ درست ہے، اگر کرایہ دار اس پر راضی ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ اب پیشگی اکٹھا کرائے کی یہ رقم زمین کے مالک کی ملکیت شمارہوگی اوراس کی زکوٰۃ بھی مالک مکان پر ہوگی۔