• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹھیکے پر لی گئی زرعی زمین کا عُشر وزکوٰۃ کیسے نکالیں ؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ٹھیکے پر لی گئی زرعی زمین کا عُشرو زکوٰۃ کیسے نکالیں گے؟

جواب: ٹھیکے پر لی ہوئی زمین کی پیداور میں عشر واجب ہے، زکوٰۃ واجب نہیں، اور پھر عشر میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ زرعی زمین ان نہری زمینوں میں سے ہےجن کے پانی کی قیمت حکومت کو ادا کرنی پڑتی ہے یا کنویں یا تالاب یا ٹیوب ویل سے سیراب کی جاتی ہےتو اس میں کل پیداوار کا بیسواں حصہ ادا کرنا واجب ہوگا، اور اگر یہ زمین بارانی ہے یا نہری ہے مگر پانی کا خرچہ نہیں ، پانی مفت ہے تو پھر اس میں عشر (کل پیداوار کا دسواں حصہ) واجب ہوگا۔

ٹھیکے پر لینے کی صورت میں اگر کل پیداوار ٹھیکے دار کی ہوگی تو اسی پر عشر ادا کرنا لازم ہوگا، زمین کے مالک پر عشر واجب نہیں ہوگا، بلکہ اگر وہ صاحبِ نصاب ہے اور زمین کا کرایہ نصاب کا سال پورا ہونے پر اس کے پاس موجود ہے تو قرض وغیرہ منہا کرکے اس پر زکوٰۃ (ڈھائی فیصد) لازم ہوگی۔ 

تاہم اگر زمین کا مالک کرایہ بہت زیادہ لیتا ہے اور کرایہ دار کو کم بچت ہوتی ہے تو ایسی صورت میں عشر زمین کے مالک کے ذمہ ہوگا۔ نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لےکر پیداوار حاصل ہونے اور اس کو سنبھالنے تک ہوتے ہیں یعنی وہ اخراجات جو زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں، مثلاً زمین کو ہم وار کرنے، ٹریکٹر چلانے، مزدور کی اجرت وغیرہ ، یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جا تے، بلکہ عشر یا نصفِ عشر اخراجات نکالنے سے پہلے پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔