امریکی سلیکون ویلی میں فوجی ڈرون بنانے والی کمپنیاں، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والی ٹیرف پابندیوں کے بعد اس پریشانی سے دو چار ہیں کہ چینی پرزوں کے بغیر ڈرون کیسے بنائیں؟
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پینٹاگون نے بحر الکاہل میں اگلی ممکنہ جنگ میں حصہ لینے کے لیے ہزاروں ڈرونز کی تیاری کے لیے کہا ہے مگر امریکی سلیکون ویلی میں موجود ڈرون بنانے والی کمپنیوں کے لیے چینی پرزوں کے بغیر ڈرون بنانا مشکل ہو گیا۔
امریکی ڈرون بنانے والی کمپنی انڈوریل کے سی ای او پالمر لکی نے کہا ہے کہ ہم چینی پرزوں سے مطمئن ہیں۔
ایک بین الاقوامی میگزین (فوربس) کے مطابق دنیا بھر میں کمرشل ڈرونز کے پارٹس کا 90 فیصد چین فراہم کرتا ہے اور دنیا بھر میں ڈرون بنانے والے دارے ڈرون کے ایئر فریم، بیٹریز، ریڈیو، کیمرہ اور اسکرینز چین کی بنائی ہوئی ہی استعمال کرتے ہیں۔
میگزین میں سابق امریکی فوجی جوش اسٹین مین کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی کمپنیاں اس میدان میں تحقیق میں ابھی سالوں پیچھے ہیں، یہاں تک کہ قومی سلامتی کے معاملے میں بھی اپنے مخالف پر انحصار کرتے ہیں۔