• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: بریگیڈیر(ر) محمّد یوسف

صفحات : 142، قیمت: درج نہیں

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔

فون نمبر: 0515101 - 0300

بریگیڈیر(ر) محمّد یوسف کا تیسرا شعری مجموعہ ہمارے پیشِ نظر ہے۔ زیرِ نظر کتاب میں 76غزلیں، 12نظمیں، قطعات اور متفرّق اشعار شامل ہیں۔ جس کتاب پر شعیب بن عزیز جیسے معتبر شاعر اور دانش وَر نے رائے دی ہو، اُسے مزید کسی سند کی ضرورت نہیں۔ باقی احمد پوری اور سرفراز سیّد نے بھی بریگیڈیر صاحب کی شاعری کو اہم قرار دیا ہے۔ 

موصوف بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں، لیکن نظمیں بھی اُن کی ترجیحات میں شامل ہیں،جب کہ اُن کے کلام کی پختگی سے، اُن کی کہنہ مشقی کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ فنی اعتبار سے بھی یہ ایک مکمل مجموعۂ کلام ہے،کم ازکم مجھے تو اس میں کوئی خامی نظر نہیں آئی۔

بریگیڈیر صاحب کی غزل، ادب کی کلاسیکی روایت سے جڑی ہوئی ہے، جب کہ اُنہوں نے جدید عہد کے تقاضے بھی پورے کیے ہیں، ہاں البتہ جدیدیت کے نام پر شدّت سے خود کو دُور رکھا۔’’ آہٹ‘‘ اور’’ سرِ شہرِ غم گساراں‘‘ کے ناموں سے اُن کے دو شعری مجموعے پہلے شائع ہوچُکے ہیں۔

نیز، مزاحیہ مضامین پر مشتمل ایک کتاب’’سالٹ رینج کے سائے‘‘2010ء میں شائع ہوئی۔ بریگیڈیر محمّد یوسف1991ء سے1996ء تک صوبہ پنجاب میں ایم آئی کے سربراہ رہے۔1997ء میں فوج سے استعفا دینے کے بعد کچھ عرصہ ایک فلاحی تعلیمی ادارے کے ایم ڈی رہے۔

بعدازاں، میدانِ سیاست میں قدم رکھا اور سردار فاروق خان لغاری کی’’ ملّت پارٹی‘‘ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات بنے، پھر کچھ اختلافات کے باعث پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ نیز، ایک اخبار میں’’میرا پاکستان‘‘ کے عنوان سے کالم نگاری کی اور ٹی وی پر تجزیاتی پروگرامز میں بھی حصّہ لیا۔