• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارل مارکس نے طبقاتی نظام میں مزدور کو منافع کا حق دار قرار دیا ہے مزدور ملک کی معیشت کی مضبوطی اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر مزدور اور کسان کا وجود نہ ہوتا تو زندگی رک جاتی پوری دنیا میں مزدور کے حقوق کی بات کی جاتی ہے لیکن مزدور کی زندگی میں خوشحالی اور اس کے خاندان کی بہتری کیلئے عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں دنیا بھر کے سیاسی اور معاشی نظام میں مزدور نے ہمیشہ مشکلات برداشت کی ہیں ۔مزدورکے حقوق کی بات کریں تو نہ تو بہتر طریقہ سے لیبر کورٹ میں اس کو انصاف ملتا ہے اور نہ اسکے بچے اور خاندان کے افراد زندگی کی خواہشات کو پورا ہوتے دیکھتے ہیں اور پھر یہی خواہشات لئے منوں مٹی تلے چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ان کے حقوق کا تحفظ نہیں مزدور کی مزدوری بہت کم ہے اور اتنی مہنگائی میں خاندان کی ضروریات اور زندگی کی بقا مشکل ہے پنجاب حکومت نے اگرچہ کچھ سہولیات رجسڑڈ مزردوں کو دی ہیں ان کیلئے پنجاب بھر میں ورکرز ویلفیئر سکول قائم ہیں جہاں فری تعلیم اور کتابیں بھی دی جاتی ہیں، مزدوروں کی بچیوں کے لیے شادی فنڈ ز بھی دیا جاتا ہے اور ان کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فری تعلیم بھی ہے، لیبر کالونیز بھی ان کے لیے بنائی گئی ہیں لیکن اتنا کچھ کافی نہیں مزدور کا پاکستان میں معیار زندگی بہتر کرنے کی ضرورت۔ سوشل سیکورٹی ہسپتال بھی قائم ہیں لیکن مزدور پھر بھی مشکلات کا شکار ہے یورپ اور ترقی یافتہ ممالک میں مزدور کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے ان کو برابر شہری کے حقوق حاصل ہیں۔ پاکستان میں معاملات اس کے الٹ ہیں مزدور کو حقارت سے نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ بے روزگاری انتہا کوپہنچ چکی ہے مہنگائی اتنی شدت اختیار کر چکی ہے کہ بڑے مزدور خاندان پر مشتمل کرائے کے مکان میں رہنا 'بچوں کو تعلیم دلانا اور ضروریات زندگی پوری کا حصول انتہائی مشکل ہے۔ فیکٹریوں میں حفاظتی انتظامات ناپید ہیں۔ لیبر و انسانی وسائل منسٹری کی پالیسوں پر عمل در آمد نہیں ہوتا جس سے مزدور مشکل کا شکار ہوتا ہے اور انسانی حقوق کی وائلیشن کے سبب معاشرےکا نظام بری طرح متاثر ہے۔ مزدور اور کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ملک کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں زراعت کے شعبہ سے منسلک کسان بھی مزدوری کرتا ہے کسان فصل اگاتے ہیں اور پورا ملک اجنا س کھاتا ہے کسانوں یعنی مزدوروں کے ساتھ ان فصلوں کی سرکاری قیمتیں متعین کر کے جو ناروا سلوک کیا جاتا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے نہ صرف انفرادی سطح پربلکہ قومی سطح بھی کام کی ضرورت ہے سوال یہ ہے کہ مزدوروں کی طرز زندگی کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے بھٹوں پر کام کرنے والے مزدور پر تشدد کیا جاتا ہے بے شمار ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ مزدور بھی اس معاشرہ کا اہم حصہ ہیں سیاست دان الیکشن لڑتے ہیں تو وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مزدورں کی اجرت میں اضافہ کیا جائے گا ان کے بچوں کے معیار کو عام بچوں کی طرز زندگی پر لایا جائے گا لیکن بر سر اقتدار پارٹیاں ایسا نہیں کرتی ہیں بلکہ مزدوروں کے حالت زندگی نہ کبھی بہتر ہوئے ہیں اور نہ ان کی اجرت میں مہنگائی کے مطابق اضافہ ہوا ہے یورپی ممالک میں پھر بھی اجرت میں اضافہ ضروریات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ چائلڈ لیبر اسی وجہ سے ہے کیونکہ مزدور کا اتنی تھوڑی اجرت میں گزارا کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ سے ان کے بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بہت سے غیر سرکاری ادارے مزدوروں کی فلاح و بہود کو اپنے منشور کا حصہ بنائے ہوئے ہیں بین الاقوامی ادارے جیسے آئی ایل او ہے یہ اقوام متحدہ کا ادارہ پوری دنیا کے مزدوروں کے حقوق کی پاسداری میں مصروف رہتا ہے لیکن پاکستان میں اب معیشت کی صورت حال بڑی تشویش ناک ہے لاکھوں مزدور مزدوری کیے بغیر پریشانی کی زندگی بسر کر رہے ہیں بے روزگاری اتنی ہے کہ زندگی کی بقا مشکل ہو گئی ہے اور کسان بھی پریشان ہے کسان بھی مزدور طبقہ میں شامل ہے کیونکہ وہ کھیتی باڑی کر کے سارا سال محنت کرتا ہے اور سارے سال کا اس کو معاوضہ اپنی لاگت سے کم ملتا ہے اس کے حالات بھی مزدور جیسے ہیں اصل کام مزدور کے حالات کی سٹڈی کر کے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے فیکٹریوں میں ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جاتا ہے جس سے مزدور کو مناسب ماحول نہیں ملتا ۔ مزدور طبقہ کا خاندان سالوں سے اسی طبقہ میں ہے اورحالات یونہی رہے تو ان کی آئندہ نسلیں بھی اس سے نہیں نکل پائیں گی اشرافیہ اور فیکٹری مالکان نے یہ محسوس ہی نہیں کیا کہ جس مزدور کی وجہ سے وہ منافع حاصل کرتے ہیں ان کے حقوق انہیں بہم پہنچانا اور مسائل حل کرنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے مزدور کو ریاست کو عزت دینی چاہیے تاکہ وہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے میں بھر پور کردار ادا کر سکے ضرورت اس امر کی ہے پاکستانی شہری ان مزدوروں کو روزگا ر کی سہولیات کی فراہمی میں انفرادی حصہ بھی ڈالیں اور ریاست کے ساتھ ساتھ وہ بھی اپنا کردار ادا کریں یوم مئی منانے کا مقصد مزدور کی مناسب اجرت کی نہ صرف یقین دہانی ہے بلکہ تجدید عہد ہے کہ مزدور کی مشکلات کو کم کرنا ہے اور ان کے جائز حقوق کی پاسداری کرنا ہے۔

تازہ ترین