• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو بشکریہ رپورٹر
فوٹو بشکریہ رپورٹر

کراچی کنگز کے فاسٹ بولر حسن علی کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کا بڑی حریف ٹیمیں ہونا اچھی چیز ہے، بڑے شہروں کی دو بڑی ٹیمیں سخت حریف ٹیمیں ہوں گی تو فینز کی دلچسپی بڑھے گی اور فینز آئیں گے ہر کوئی اچھا کھیلنے کی کوشش کرتا ہے، جیت اسی کی ہوتی ہے جو اچھا کھیلتا ہے۔

لاہور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فاسٹ بولر حسن علی نے کہا کہ میرا ٹارگٹ یہی تھا کہ ری ہیب سے واپسی کے بعد پرفارم کرنا ہے تاکہ سلیکٹرز کی نظر مجھ پر پڑے، پی ایس ایل سے پہلے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھی سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں، میرا ایک ہدف ہے کہ میں نے پاکستان ٹیم میں کم بیک کرنا ہے اور مجھے پاکستان کے لیے مسلسل کھیلنا ہے کیونکہ میرا جب بھی کم بیک ہوا ایک میچ یا ایک سیریز کے لیے ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی فٹنس اور اسکلز پر چھ سات ماہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سخت محنت کی ہے۔

’ان فٹ ہوا تو سینٹرل کنٹریکٹ ختم ہو گیا‘

حسن علی نے کہا کہ جب 2019ء میں انجری کا شکار ہوا تو ہر کسی نے کہا کہ میرا کیریئر ختم ہو گیا، حسن علی اب کہیں نظر نہیں آئے گا، مجھے سینٹرل کنٹریکٹ سے نکال دیا گیا، میں نے سوچ لیا تھا کہ واپس آنا ہے تو ایسے آنا ہے جیسے میرا ڈیبیو ہو، اس مرتبہ بھی ایسا ہوا مجھے اپنے اوپر یقین ہے جب اللّٰہ نے ہاتھ پاؤں دیے تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی، میں پازیٹو رہا خود پر یقین رکھا اس لیے دوسری مرتبہ انجری کے بعد پرفارم کر رہا ہوں

’اینٹ اٹھاؤ فاسٹ بولر نکل آتا ہے‘

فاسٹ بولر نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سنا ہے کہ ہمارے یہاں بہت فاسٹ بولرز ہیں کم بیک نہیں ہو سکتا، میرا سوال یہی ہوتا ہے کہ جب ڈیبیو ہوا تب بھی تو بہت فاسٹ بولرز تھے، محمد عامر، جنید خان اور وہاب ریاض کھیل رہے تھے ان کی موجودگی میں موقع ملا اور جب میں کھیلا کئی اور بولرز بھی آئے، میرا کسی سے لینا دینا نہیں میرا مقابلہ میرے خود کے ساتھ ہے، مقابلہ اچھی بات ہے ہر گلی میں فاسٹ بولر ہے، اینٹ اٹھاؤ تو فاسٹ بولر نکل آتا ہے یہ پاکستان کی ٹیم ہے، یہ کلب کی ٹیم نہیں ہے یہاں وہی رہے گا جو پرفارم کرے گا۔

حسن علی پشاور زلمی کو کیوں بھول نہیں سکتے؟

حسن علی کا ماننا ہے کہ میری شخصیت ایسی ہے جہاں جاؤں سیٹ ہو جاتا ہوں اور ماحول بنا لیتا ہوں، اس لیے ہر فرنچائز میں اچھا وقت گزرتا ہے، ہر فرنچائز میں پرفارمنس سے عزت ملی ہے، پشاور زلمی کو میں کبھی نہیں بھلا سکتا، ہزاروں فرنچائزز میں چلا جاؤں پشاور زلمی کی اپنی اہمیت رہے گی کیونکہ پشاور زلمی سے کیریئر شروع کیا، دوستیاں ہر جگہ ہیں اور رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کنگز میں بہت عزت ملی اور مجھے نئی ذمے داری نائب کپتانی کی دی گئی، کوشش ہے کہ اس بار کراچی کنگز ٹرافی اٹھائے۔

’خوش رہو خوش رکھو پتہ نہیں آخری سانس کب آ جائے‘

حسن علی ہر وقت ہنسی مذاق کیوں کرتے ہیں اس بارے میں کہتے ہیں کہ میں ہر وقت خوش رہتا ہوں اور رہنا بھی چاہیے پتہ نہیں کب آخری سانس آ جائے، کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہنس کر وقت گزرے، کسی کا دل نہ دکھاؤں اس لیے فیلڈ میں بھی ایسا کرتا ہوں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید