پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے منڈلاتے بادل دن بدن چھٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کے خلاف جھوٹ کی بنیاد پر مودی اور انڈین میڈیا کے پیدا کئے گئے جنگی جنون نے خود مودی اور بھارت کو مشکل میں ڈال دیاہے۔ ایک طرف دنیا مودی کے جھوٹ پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں تو دوسری طرف پاکستان کی افواج کی تیاری نے مودی اور انڈین فوج کو اس خوف میں مبتلا کر دیا کہ اگر اُنہوں نے پاکستان کے خلاف کوئی فوجی ایکشن کیا تو جواب کڑاکے کا ملے گا۔ انڈیا کو اپنے لڑاکا طیارے رافیل پر بڑا بھروسہ تھا لیکن اب توکچھ بھارتی دفاعی ماہرین بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ پاکستان نے رافیل کا توڑ J10c طیارے نہ صرف چین سے حاصل کر لیے بلکہ PL-15 نامی راڈار گائیڈڈ میزائل سے بھی پاکستان ائیرفورس کو لیس کر کے بھارت پر سبقت حاصل کر لی۔ بھارت نے اربوں ڈالر خرچ کر کے فرانس سے رافیل طیارے تو خرید لیے تھے لیکن اب خوف زدہ ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ کیا اور پھر اُس کا نتیجہ وہی نکلا جو 2019میں نکلا تھا تو پھر کیا ہو گا۔ نہ تو دنیا ساتھ دینے کو تیار ہے نہ انڈیا اور اس کی فوج کو اعتماد ہے کہ وہ اپنے کسی مس ایڈونچرمیں پاکستان کو نیچا دکھا سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے بار ہا کہا گیا کہ ہم امن چاہتے ہیں، جنگ کے حامی نہیں اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کے سنگین نتائج سے واقف ہیں۔ ہماری حکومت، ہمارا میڈیا، ہماری فوج اور ہمارے عوام کوئی بھی بھارت کی طرح جنگی جنون میں مبتلا نہیں۔ لیکن اس بات پر پورا پاکستان متفق ہے کہ اگر مودی اور بھارت نے پاکستان پر کوئی حملہ کیا تو پھر اُس کا منہ توڑ ہی نہیں بلکہ دندان شکن جواب دیا جائے گا، ایسا جواب کہ مودی اور جنگی جنون میں مبتلا بھارت اور بھارتی میڈیا یاد رکھے گا۔ اطلاعات مل رہی ہیں کہ افواج پاکستان بھارت کو کسی بھی مس ایڈونچر کا سختی سے جواب دینے کے لیے مکمل تیارہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان فوج کے ایک جدید ٹینک پر کھڑے ہو کر بھارت کو خبردار بھی کر دیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا اور کئی بھارتی تجزیہ کاراب بھی ڈینگیں مار رہے ہیں کہ بھارتی فوج کے پاس رافیل طیاروں کی طرح کئی جدید ہتھیار ہیں، انڈیا کے پاس پیسہ بھی بہت ہے جبکہ پاکستان کی معیشت بھی بہت کمزور ہے اور اس وجہ سے پاکستان انڈیا کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اگرچہ پاکستانی افواج کے اسلحہ کی استعداد کے بارے میں جنونی بھارتی جو سمجھتے ہیں وہ درست نہیں لیکن ایک اہم نکتہ اور ایک بنیادی فرق جو دونوں ممالک میں ہے وہ اُس جذبہ اور اُس قابلیت کا ہے جس کا تعلق دونوں ممالک کے فوجی افسران اور جوانوں سے ہے۔ پاکستان کے فوجی افسران اور جوانوں کی جنگی تیاریوں کی تربیت کا معیار ایک طرف۔ اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ ہمارے فوجیوں چاہے اُن کا تعلق بری، بحری یا فضائی فورس سے ہو اُن کی سب سے بڑی خواہش شہادت کا حصول ہوتا ہے۔ ہماری افواج کا نعرہ ایمان، تقویٰ ، جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ اس کے برعکس بھارتی فوجیوں کے لیے موت سب سے بڑا خوف ہے۔ موت سے ڈرنے والے جتنے بھی بہتر ہتھیار رکھتے ہوں وہ شہادت کے جذبہ سے لڑنے والوں کا کیا مقابلہ کر سکتے ہیں؟ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا نہیںکرنی چاہیے بلکہ امن اور عافیت کی دعا کرنی چاہئے لیکن جب دشمن سے لڑائی ہو جائے اور جنگ مسلط کر دی جائے تو پھرصبر و استقامت کا ثبوت دیں اور یاد رکھیں کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔