• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: احقر ایک سرکاری ادارے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (JSMU) میں تدریس سے وابستہ ہے۔ ہمارا ادارہ ہر سال بذریعہ قرعہ اندازی گریڈ 1 سے گریڈ 16 تک کام کرنے والے دو ملازمین کو ان کی مالی حیثیت سے قطع نظر سر کاری گرانٹ سے حج پر بھجواتا ہے۔

جس پر آنے والے تمام اخراجات بمطابق سرکاری رقم جو اس سال حج کے لیے متعین کی جاتی ہے، چیک یا پے آڈر کی شکل میں براہِ راست بینک میں جمع کروائے جاتے ہیں۔ مجھے اپنے ادارے کی جانب سے چیئر مین حج کمیٹی نامزد کیا گیا ہے۔ ہمیں اس حوالے سے کچھ رہنمائی درکار ہے جوابات دے کر شکریے کا موقع عنایت فرمائیں۔

1. کیا ایک سرکاری یونیورسٹی اپنے ملازمین کو بذریعہ قرعہ اندازی حج پر بھجوا سکتی ہے، جس کے اخراجات سرکاری گرانٹ سے ادا کیے جاتے ہیں؟

2. کیا اس طرح سے حج ادا کرنے سے ان ملازمین کا فریضہ حج ادا ہو جاتا ہے، خواہ اس وقت ان کی مالی حیثیت کیسی بھی ہو ؟

جواب:1.جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ اپنے ملازمین کو قرعہ اندازی کی بنیاد پر سرکاری خرچ پر حج پر بھجوا سکتی ہے، تاہم قرعہ اندازی میں کسی ایسے فرد کو شامل کرنا درست نہیں جو مذکورہ یونیورسٹی کا ملازم نہ ہو، کیوں کہ اس میں دھوکا دہی اور دیگر ملازمین کی حق تلفی ہے۔

2. قرعہ اندازی میں نام نکلنے کی صورت میں جو ملازم حج کے لیے جائے گا، اس کا فریضۂ حج ادا ہوجائے گا، زندگی میں دوبارہ حج کرنا فرض نہ ہوگا، بشرطیکہ وہ نفلی حج کی نیت نہ کرے۔

اقراء سے مزید