بھارت نے 7اور 8مئی کی درمیانی شب میں ایک مرتبہ پھر کھلی جارحیت کرتے ہوئے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو اور کراچی سمیت مختلف علاقوں میں 25ڈرون حملے کئے۔ جن سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کشیدگی بڑھانے پر تلا ہوا ہے۔ لاہور میں ایک ڈرون فوجی تنصیب کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوگیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 4افراد زخمی ہوگئے۔ میانو سندھ میں ڈرون کی سرگرمی کے نتیجے میں ایک شہری شہید اورایک زخمی ہوا ۔ جبکہ دن میں بعض مقامات سے دھماکوں کی اطلاعات آئی ہیں۔ ابتدائی خبروں کے مطابق پاکستانی مسلح افواج نے 12ہیروپ ڈرونزگرائے۔ یہ صورتحال بدھ کو نظر آنے والی اس کیفیت میں شدّت کا باعث بن رہی ہے جس میں قومی سلامتی کمیٹی کےفیصلے، وزیر اعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر، بعد ازاں قوم سے خطاب اور پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس سے یہ انتباہ نمایاں ہے کہ بھارت نے منگل 6مئی اور بدھ 7مئی کی درمیانی رات میں پاکستانی علاقوں میں جس جارحیت کاارتکاب کیا، اسکا ’’مضبوط جواب‘‘ دیا جائےگا۔ بھارت اپنے اندورنی مسائل پر قابو پانے سمیت ہر داخلی مشکل صورت حال سے نکلنے کیلئے بے رحمانہ المیے تخلیق کرنے اور انکا الزام پاکستان پر عائد کر کے بین الاقوامی کشیدگی پیدا کرنے کی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی رات اس نے جو مس ایڈونچر کیا اس سے معصوم بچوں سمیت 31 معصوم شہری شہید ہوئے۔ مساجد شہید ہوئیں، قرآن مجید اور مقدس کتابوں کی بے حرمتی ہوئی ، نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ کے قریب نوسری ڈیم نشانہ بنا ، ہزاروں جانیں خطرے میں پڑیں۔بھارت نے اپنی جارحانہ کارروائی کیلئے جس دہشت گردی کو جواز بنایا اسکا نئی دہلی کے حکمران کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ مگر پاکستان میں بھارتی میزائل و فضائی حملوں اور ایل او سی پر فائرنگ کی صورت میں جو کچھ ہوا، اس کا مشاہدہ پوری دنیا نے کیا ۔ اپنے ملک کے خلاف کی گئی اتنی بڑی کارروائی پر کسی بھی قوم کا جو ردّعمل ہوسکتا ہے، اسکی نشاندہی وزیراعظم شہباز شریف کے ان الفاظ سے ہوئی کہ شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے پاک فوجوں کی مستعدی، فرض شناسی ،وطن کیلئے جان نچھاور کرنے کے جذبے اور پیشہ ورانہ مہارت پر جو خراج تحسین پیش کیا وہ پوری قوم کے احساسات کا ترجمان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ماضی کی طرح رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کیا، پاک فوج نے بھر پور جواب دیکر تاریک رات کو چاندنی رات بنا دیا۔ ان کے بموجب پانچ جنگی طیارے گرانے والے ہمارے شاہین 10 طیارے بھی گرا سکتے تھے مگر احتیاط سے کام لیا گیا۔ یہ بات پاکستان کے اس طرز فکر کی نشاندہی کرتی ہے کہ اپنے دفاع سے غا فل نہ رہا جائے مگر بلا ضرورت ایڈونچر ازم سے اجتناب برتا جائے۔ اس پس منظر،پیش منظر اور طرز فکر کی روشنی میں قومی سلامتی کمیٹی، مسلح افواج کو بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کرنےکی اجازت اور مکمل اختیار دیتی ہے تو اس سے یہ اعتماد واضح ہوتا ہے کہ ہماری مسلح افواج ہر لمحے، ہر وقت دفاع وطن کیلئے مستعد و تیار ہیں۔ پاکستان کو اپنے دفاع کیلئے کسی بھی وقت ، جگہ اور انداز میں ردّعمل دینے کا مکمل حق حاصل ہے ۔ اس دوران نئی دہلی اسلام آباد کشیدگی میں کمی لانے کیلئے امریکہ، برطانیہ، روس، چین، یو اے ای، جاپان، فرانس، ترکیہ کی جو کاوشیں سامنے آئیں، بدھ اور جمعرات کی شب رونما ہونے والے واقعات ان کے نتیجہ آور ہونے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی ملکوں کی کشیدگی میں اضافہ عالمی امن کیلئے ایسا خطرہ ہے جس کے تدارک کیلئے اہم ممالک کی کاوشوں میں مزید تیزی کی ضرورت ہے۔