کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر وارث افغان نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے حالیہ امتحانات کے نتائج کو مسترد کرتے کہا ہے کہ نتائج مبینہ طور پر تعصب و لسانیت کی بنیاد پر مرتب کئے گئے ، پشتو اختیاری مضمون میں امیدواروں کی اکثریت کو فیل اور پاس ہونیوالوں کو اوسط 55 نمبر جبکہ زیادہ سے زیادہ 75 نمبر دیئے گئے جبکہ دوسری زبانوں کے پرچوں میں 85 سے 90 دیئے گئے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں مزمل شاہ ، ہارون موسیٰ خیل ، زبیر ترین ، بشیر افغان ، شہباز پیر علی زئی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام اسسٹنٹ کمشنر ، سیکشن افسر اور ڈی ایس پیز کی اسامیوں کیلئے امتحانات منعقد ہوئے جن کے نتائج کچھ دن پہلے جاری کئے گئے ہیں ، مذکورہ اسامیاں بیوروکریسی میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں مبینہ طور پر بدعنوانی اور تعصب و لسانی بنیادوں پر نتائج مرتب کئے گئے ، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ پشتو کا پرچہ غیر پشتون سے چیک کرایا گیا ۔ ہائی اسکورنگ کے مضامین عربی ، اسلامیات، سوشل ورک ، کیمسٹری جن کے اوسط نمبر ریٹرن امتحانات میں 130 تھے ان میں بھی باقیوں سے زیادہ مارجن مل چکا تھا لیکن انٹرویو میں لو اسورکنگ مضامین انڈین ہسٹری ، سوشالوجی ، آئی آر ، یورپین ہسٹری کے امیدواروں کو پاس کردیا گیا جو ریٹرن امتحان میں باقیوں سے بہت پیچھے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ژوب ، کوئٹہ کے اسسٹنٹ کمشنر کی سیٹوں پر 4 غیر پشتون کامیاب ہوئے، کوئٹہ زون کے سیکشن افسر کی تین نشستوں پر دو غیر پشتون کامیاب ہوئے ۔ کل 118 نشستوں پر صرف 28 پشتون طلباء امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ، انٹرویو کے لئے بنائے جانے والا پینل بھی درست نہ تھا ، اگر نتائج کو منسوخ نہ کیا گیا تو بھرپور احتجاجی تحریک چلائی اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔