لاہور(نمائندہ خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کومقبوضہ کشمیر میں لاشیں اور جلی اور اجڑی ہوئی بستیاں نظر کیوں نہیں آرہیں،29جولائی کی کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس حکومت کو دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر مجبور کردے گی ،اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کو علیحدہ کرنے میں تو بڑی مستعدی کا مظاہرہ کیا مگر کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر اندھی گونگی اور بہری ہوجاتی ہے ۔آج کی کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس حکومت کو دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر مجبور کردے گی۔31جولائی کو لاہور سے واہگہ بارڈر تک آزادی مارچ کے ذریعے کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں کشمیری تنہا نہیں ، پوری پاکستانی قوم ان کی پشت پر ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جاری پانچ روزہ مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی۔حکومت کو کشمیر پر انٹر نیشنل کانفرنس بلا کر عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنا چاہئے تھا۔ کشمیر کی آزادی میں حکومت کا بزدلانہ رویہ بڑی رکاوٹ ہے ۔ہم نے حکومت سے استدعا کی تھی کہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلا کر متفقہ قومی موقف سامنے لایا جائے مگر حکومت کو اے پی سی بلانے کی بھی توفیق نہیں ہوئی ۔کشمیر کے معاملہ میں پاکستانی وزارت خارجہ میں قبرستان کی سی خاموشی ہے ،قوم چاہتی تھی کہ ہمارے حکمران کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ مظالم اور درندگی کے خلاف عالمی اداروں میں آواز بلند کریں گے مگر حکومت نے قوم کو سخت مایوس کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس کرپٹ سسٹم کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان سانپوں اور بچھوؤں کو اپنے ہاتھوں دودھ نہ پلائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے اس نظام کے خلاف جہاد کررہے ہیں قوم کو اس جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیناچاہئے۔امیر جماعت اسلامی نےپارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ انڈونشیا میں سزائے موت کے پاکستانی قیدی کے بارے میں ثابت ہو گیا ہے کہ وہ مجرم نہیں بلکہ بھارتی شہری ملزم ہے۔لیکن حکومت اپنے شہری کو بچانے کی کوشش نہیں کررہی جبکہ بھارتی حکومت اپنے شہری کو بچانے کیلئے سرگرم ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ بیرون ملک پاکستانیوں کوتحفظ دینے کیلئے جوبن ُرتا ہے کرے۔لاہورمیں اغوا کی وارداتیں سب سے زیادہ ہوئی ہیں،وزیر اعلیٰ کو لاہور کی طرف توجہ دینی چااہئے۔کراچی میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کو کٹہرے مین لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔