• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ روز بدھ کو میں نے پی آئی اے کی فلائیٹ پی کے 300 کراچی سے بجانب اسلام آباد دوران سفر اپنے پیارے وطن پاکستان کی حالیہ سرحدی جھڑپوں میں فقید المثال جیت کا جشن منفرد انداز میں منانے کا فیصلہ کیا، جب دوران پرواز پاکستان کی بہادر افواج کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے کیک کاٹا گیا تو جہاز پاکستان زندہ باد، افواجِ پاکستان پائندہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھا، اس موقع پر قومی ایئرلائن کے فضائی عملے اور مسافروں کا جوش و خروش اور وطن سے اظہارِ محبت کا جذبہ دیدنی تھا۔ دوران سفر غیر ملکی میڈیا نمائندگان نے میرے اس موقف کی تائید کی کہ حالیہ پاک بھارت فضائی جھڑپوں کے دوران افواج پاکستان کی بہترین کارکردگی نے وطن عزیز کا وقار عالمی برادری کی نظر میں بلند کردیا ہے، پاکستان کے بہادر سپوتوں کی جرات و شجاعت کا اعتراف عالمی میڈیا بھی کررہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی میڈیا کی رپورٹنگ نے بھارتی میڈیا کو بھی مجبور کردیا ہے کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان کی عسکری برتری کا اعتراف کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سات مئی سے قبل بھارتی فضائیہ کئی دنوں سے جنگی تیاریوں میں مصروف تھی، تقریباً 180 طیارے مغربی محاذ پر روانہ کردیے گئے تھے ،بھارت کی جانب سے مقصد بالکل واضح تھا کہ پاکستانی آسمانوں پر بلاشرکت غیرے غلبہ حاصل کیا جائے، بڑی تعداد میں موجود بھارتی فضائیہ کے طیارے جارحانہ انداز میں پاکستانی آسمانوں کی جانب لپکنے کیلئے بے قرار تھے لیکن پاکستانی ہوابازوں کے ساتھ مڈبھیڑ کے بعد بھارتی لڑاکا طیارے اپنی سرحدوں سے تین سو کلومیٹر پیچھے چھپنے پر مجبور ہوگئے، کم و بیش ہر عالمی میڈیا ادارے نے پاکستانی شاہینوں کی جرات و بہادری کا اعتراف کرتے ہوئے رپورٹ کیا کہ پاکستان نے اپنے سے کئی گنا طاقتور پڑوسی فضائیہ کی جانب سے فضائی برتری حاصل کرنے کا خواب چکناچور کردیا ہے، بھارت کی جانب سے رافیل طیارے مارگرانے کی باضابطہ تصدیق تاحال نہیں کی گئی ہے لیکن برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ویریفائی نے اپنے ذرائع سےتباہ شدہ فرانسیسی ساختہ جہاز کا ملبہ گرنے کا مقام ڈھونڈ نکالا ہے۔عالمی میڈیا کی مختلف رپورٹس نے اس امر کی تصدیق کی کہ چین کےفراہم کردہ جدید جنگی سازو سامان سے لیس لڑاکا طیاروں نے حالیہ مڈبھیڑ میں کلیدی کردار ادا کیاہے ، امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فرانسیسی جنگی طیارہ رافیل پاک بھارت فضائی جھڑپ سے قبل ایک ناقابلِ تسخیر جنگی جہاز سمجھا جاتا تھا لیکن پاکستانی ہوابازوں نے اِسے بھی گرا کر دنیا کو حیران کردیا ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکہ کے فراہم کردہ ایف سولہ جہازوں کی بجائے چینی ساختہ لڑاکا طیاروں کو ترجیح دی، پاکستان نے چین کے فراہم کردہ جنگی طیاروں سے فضاء سےفضا میں مار کرنے والے میزائل داغے جنکا مقابلہ کرنے سے بھارتی فضائیہ بے بس نظر آئی، بلومبرگ جیسے عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ فضائی جھڑپ پاک چین مربوط جنگی حکمت عملی کا عملی مظاہرہ ثابت ہوئی ، اس حوالے سے برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کی شائع کردہ رپورٹ نے ہر طرف تہلکہ مچا دیا ہے کہ سات مئی کو پاک بھارت سرحد کے اوپر آسمانوں میں رونماء ہونے والی فضائی جھڑپ کو عام فضائی لڑائی نہ سمجھا جائے بلکہ اسے مغربی قوتوں کے ایماء پر بھارت کی فضائی غلبے کی خواہش کی مکمل ناکامی سے تعبیر کیا جائے، پاکستان نے چین کی بھرپور مدد سے بھارت کی فضائی برتری کا وہ طلسم باطل کر ڈالا ہے جسکی آبیاری برسوں سے کی گئی تھی اور اب پاکستان کے ہاتھوں بھارتی جدید جہازوں کے زمین بوس ہونے سے مغربی طاقتوں کا اپنے اوپر یقین بھی ٹوٹ گیا ہے، برطانوی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ امریکہ کے ایف تھرٹی فائیو لڑاکا طیارے سے زیادہ طاقتور سمجھا جانے والا پچیس کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کا فرانس کا تیارکردہ رافیل جنگی جہاز سات مئی سے قبل دنیا کی نظروں میں ناقابلِ شکست تھا لیکن بھارت کی جانب سے اُڑایا جانے والا رافیل اپنے ہدف پر حملہ آور ہونے سے قبل ہی حملے کا شکار ہوگیا، ایک رافیل طیارہ فضاء میں ہی مار گرایا گیا، دوسرا بمشکل واپس پہنچ سکا جبکہ باقی ماندہ بھارتی لڑاکا جہاز گھبرا کر واپس بھاگنے پر مجبور ہوگئے، امریکی ڈیفنس میگزین کے مطابق سات مئی کو پاک بھارت فضائی جھڑپ کا اختتام پاکستان کی واضح کامیابی سے ہوا۔ مغرب کے دفاعی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ چین نے حالیہ فضائی جھڑپ میں اپنی طاقت کی ہلکی سی جھلک دکھائی ہے اور اگر مستقبل میں بیجنگ کا مغربی قوتوں کے ساتھ تائیوان ایشو یا بحرالکاہل کے خطے میں کوئی تنازع عسکری تصادم کا روپ اختیار کرتا ہے تو امریکہ سمیت مغربی قوتوں کو بہت زیادہ ٹف ٹائم ملے گا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے اپنی کامیاب دفاعی حکمت عملی سے تمام ملک دشمن قوتوں کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال ہے،ہر کوئی جان گیا ہے کہ پاکستانی حدود میں دراندازی اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے،اگر آج پاکستان کا شہری سکون کی نیند سوتا ہے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ ہماری ملکی سرحدوں کے بہادر محافظ دفاعِ وطن کیلئے دن رات چوکس ہیں، مستقبل میں بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ناپاک عزائم رکھنے والوں کا انجام بھی رافیل طیارے جیسا ہی ہوگا۔آج دنیا اس حقیقت کا بھی اعتراف کررہی ہے کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی سے پاکستانی قوم کے حوصلے میں اضافہ ہوا اورپوری قوم اپنے اندرونی اختلافات فراموش کرکےافواجِ پاکستان کی حمایت میں سیسہ پلائی دیوار بن گئی ہے، اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی پائلٹ کامران مسیح نے اپنی جرات و بہادری سے ثابت کردکھایا ہے کہ مادرِ وطن کے دفاع کیلئے تمام پاکستانی اقلیت اور اکثریت کی بحث سے بالاتر ہوتے ہوئے متحد ہیں۔ میری نظر میں حالیہ پاک بھارت فضائی جنگ کے بعد اب ایک نئی، نادیدہ اور غیرمحسوس طریقے سے بیانیہ کی جنگ شروع ہوچکی ہے جس میں وقت اسی کو سرخرو قرار دیگا جو اپنا موقف درست اور موثر انداز سےعالمی برادری کے روبرو پیش کرسکے گا۔ پاکستان زندہ باد، افواجِ پاکستان پائندہ باد....!

تازہ ترین