سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر جلد فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا۔
نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوئی۔ مختصر وقفے کے بعد ہونے والی سماعت کے دوران مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کا پورا کیس کیمروں کی فوٹیج ڈی وی آر پر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زخموں کے سائز کا کوئی ذکر نہیں، ایسا پوسٹ مارٹم کبھی نہیں دیکھا جس میں زخم کے نشان کا ذکر نہ ہو۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ غیر فطری موت کو متنازع بنا رہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
جسٹس باقر نجفی نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا سسٹم ہی ایسا ہے، پارٹیز کو سب کچھ پتہ ہوتا ہے۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ پارٹیز کو سارے حقائق کا پتہ ہوتا ہے، ٹرائل ججز کا ہوتا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ بچی کا قتل 6 سے 7 لوگوں کی موجودگی میں ہوا۔
وکیل والد نور مقدم نے عدالت کو بتایا کہ تھراپی کلینک کے مالک اور ملازمین کو حقائق چھپانے پر ملزم بنایا گیا۔
کیس کی مزید سماعت کل صبح تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
وقفے سے قبل دورانِ سمات جسٹس ہاشم کاکڑ نے جلد فیصلہ سنانے کا عندیہ دیا۔ آج ہونے والی سماعت کے آغاز پر مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے مجرمم ظاہر جعفر کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مجرم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید، اغوا پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ پر عمر قید کو بڑھا کر سزائے موت کردیا، ہائی کورٹ نے کہا کہ عمر قید یعنی کم سزا کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں، واقعہ کی جگہ مجرم ظاہر جعفر کا گھر تھا اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات 10 بجے واقعہ ہوا، 11:30 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم صبح ساڑھے 9 بجے ہوا جس کے مطابق نورمقدم کا انتقال رات 12:10 پر ہوا۔ واقعہ کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا۔
وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ،جرم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی مقدمے کا بھی تذکرہ ہوا، انہوں نے کہا کہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔
دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ جسٹس آصف کھوسہ کے آڈیو ویڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا۔ سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں، تمام شواہد واقعاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے۔ 10، 10 سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔