چین اور پاکستان کی دوستی عشروں سے ہر آزمائش پر پوری اترتی چلی آرہی ہے۔ معیشت ، دفاع اور امور خارجہ کے محاذوں پر بالخصوص پاکستان کو چین کا مثالی تعاون حاصل ہے۔ مودی حکومت نے پاکستان کو دہشت گردی کے سو فی صد جھوٹے الزام کی بنیاد پر جارحیت کا ہدف بنا کر بھاری نقصان پہنچانے کی جو کوشش کی ، اس کی انتہائی رسواکن اورتاریخی ناکامی میں چینی ساختہ جنگی ساز وسامان اور چین کے براہ راست تعاون نے کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے اسی حوالے سے چین کے تین روزہ دورے کے دوران گزشتہ روز چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کرکے درپیش حالات کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سا لمیت کے تحفظ میں مکمل تائیدو حمایت کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔ ایک معقول اور امن پسند ملک کی حیثیت سے چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ چین پاکستان و بھارت کے درمیان پائیدار امن کی کوششوں کی حمایت اور مذاکرات کے ذریعے سے اختلافات کو مناسب طریقے سے نمٹانے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ جامع جنگ بندی اور بنیادی حل تلاش کیے جانے پر زور دینے کے علاوہ انہوں نے صراحت کی کہ چین پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں بھرپور ساتھ دیتا رہے گا ۔ چینی رہنما نے چین و پاکستان کے درمیان صنعت، زراعت، توانائی اور معدنی شعبوں نیز انسداد دہشت گردی میں تعاون مزید بڑھائے جانے کی ضرورت کا بھی اظہار کیا۔حالیہ پاک بھارت جنگ میں چین اور پاکستان کے دفاعی تعاون کے ناقابل تصور نتائج نے پوری دنیا کو جس طرح ششدر و حیران کر دیا اور افواج پاکستان نے چین کے جنگی سازوسامان کو جس مہارت سے استعمال کیا، وہ پاک چین فولادی دوستی کو یقینا مزید مضبوط کرے گا اور بھارت کے جارحانہ عزائم کو ناکام بناکر علاقائی اور عالمی امن کا ضامن بنے گا۔