• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبوں کی طرف 161 ارب روپے کے بجلی واجبات این ایف سی ایوارڈ سے کاٹنے کی تجویز پر غور

سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں صوبوں کی طرف بجلی واجبات قومی مالیاتی ایوارڈ سے کاٹنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سی سی آئی نے مالیاتی کمیشن سے صوبوں کے بجلی بقایاجات کٹوتی کی منظوری دی، وزارت خزانہ، پاور ڈویژن نے صوبوں کے ساتھ اس کا طریقہ کار بنا لیا ہے، اس مد میں صوبوں سے161 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے، صوبوں نے31 مارچ تک 161 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں۔

حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ سندھ نے 68 ارب روپے، پنجاب نے 42 ارب روپے ادا کرنے ہیں، بلوچستان نے41 ارب روپے، خیبر پختونخوا نے 10 ارب روپے ادا کرنے ہیں، پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں سے وصولی میں مشکلات ہیں، یہ گزشتہ تین سال کے واجبات ہیں، پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں نے واجبات کی تصدیق کا عمل 2 سال سے روک رکھا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ جب صوبے واجبات کو ری کنسائل نہیں کر رہے تو تسلیم کون کرے گا؟ جس کے جواب میں حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ یہ واجبات متعلقہ ڈسکوز کی طرف سے تسلیم شدہ ہیں۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ  واجبات کی 25 فیصد ایٹ سورس کٹوتی کی اجازت مشترکا مفادات کونسل نے دی ہے، باقی ری کنسائل واجبات کی بعد میں وصولی کی جاتی ہے، کٹوتی صرف ری کنسائل اکاؤنٹس سے ہی ہو سکتی ہے، ہم نے اس معاملے کو وزارت خزانہ کے ساتھ اٹھایا ہوا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے پوچھا کہ بجلی ٹیرف میں 7 روپے 41 پیسے کمی کس طرح آتی ہے؟ جس کے جواب میں پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 2 روپے37 پیسے فی یونٹ کمی ہوئی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ایک روپے 13پیسے کمی ہوئی، پیٹرولیم لیوی سے 2 روپے 10 پیسے اور دیگر سے ایک روپے81 پیسے کی کمی ہوئی۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین  وسیم مختار نے کہا کہ دوسری اور تیسری سہ ماہی میں کمی پاور پلانٹس سے معاہدے ختم کرنے کے باعث ہوئی، دیگر آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی سے بھی ٹیرف میں کمی ہوئی، یہ بچت مستقل بنیادوں پر ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا ریلیف تو مستقل نہیں ہے، جس کے جواب میں چیئرمین نیپرا نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہوا ہے، اس سال سردیوں میں برف نہیں پڑی اور ڈیموں میں پانی کم ہے، اپریل میں پن بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے، اس وجہ سے اپریل میں ایک روپے 23 پیسے فیول ایڈجسٹمنٹ مثبت ہوگی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ بجلی قیمت میں یہ کمی تو وزیراعظم کے بجلی ٹیرف میں کمی کے اعلان کے برعکس عارضی ہے، یہ ریلیف تو عارضی ریلیف ہے، جس پر چیئرمین نیپرا بولے کہ بجلی ٹیرف میں ایکسچینج ریٹ اور شرح سود میں معمولی تبدیلی بھی بڑا اثر ڈالتی ہے، یہ دونوں چیزیں حکومت، پاور ڈویژن اور نیپرا کے کنٹرول میں نہیں ہوتیں، پن بجلی کی پیداوار میں کمی سے بجلی ٹیرف میں اثر پڑے گا۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پیٹرولیم لیوی آئندہ سال بھی جاری رہے گی، آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، اب اسی کی بنیاد پر بنیادی ٹیرف میں تبدیلی کی جائے گی، پاور ٹیرف پر سالانہ نظر ثانی میں بجلی کی طلب اہم کردار ادا کرتی ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ اب بجلی سرپلس ہے تو پیک آور آف پیک ٹیرف کیوں چلایا جا رہا ہے؟ جس پر وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ پیک آورز میں مہنگے  پاور پلانٹس چلائے جاتے ہیں جس کے باعث ٹیرف بڑھ جاتا ہے، اوسط ٹیرف چلائیں تو انڈسٹری کیلئے ٹیرف بڑھ جائے گا۔

محسن عزیز نے کہا کہ کیپیسٹی چارجز کے ہوتے ہوئے پیک آورز نہیں ہونے چاہئیں، کیپیسٹی چارجز  ادا کیے جا رہے ہیں۔ 

اویس لغاری نے کہا کیپیسٹی چارجز اب بھی ادا کیے جا رہے ہیں، ہم نے انڈسٹری کے ریٹ 31 فیصد کم کیے جس سے انڈسٹری چلی ہے۔

قومی خبریں سے مزید