• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی بجٹ کے حوالے سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی اعلیٰ سطح ٹیم کا دورہ جمعہ کو مکمل ہوگیا جس کے حتمی فیصلوں کی خبر ان سطور کی اشاعت سے پہلےمتوقع ہے تاہم جمعرات تک جاری مذاکرات کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کا نچوڑ یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے وفاقی محاصل ادارے کا 14.1کھرب روپے سے زائد ٹیکس وصولی ہدف حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کر دیا۔ مالیاتی فنڈ کی طرف سے جن شعبوں کو خاطر خواہ ریلیف دینے میں پس و پیش سامنے آئی ان میں جائداد، مشروبات، اور برآمد کے علاوہ تنخواہ دار طبقہ بھی شامل ہے۔ تاہم حکومت کی یہ کوششیں تادم تحریر جاری ہیں کہ آئی ایم ایف کو تنخواہ دار طبقے کے لئے آمدنی ٹیکس کی شرحوں میں کمی پر راضی کیا جاسکے۔ جمعرات تک کی صورت حال کے بموجب صرف دفاعی بجٹ کو استثنا حاصل ہوگا کیونکہ اسلام آباد نے موجودہ جغرافیائی صورت حال کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد سے ملاقات میں کئی امور پر نظرثانی کی بات کی ہے۔جس کےضمن میں آئی ایم ایف کی جزوی رضامندی متوقع ہے۔ 2 جون کو پیش کئے جانے والے وفاقی بجٹ کی اہمیت کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ اس کے محاصل آئندہ چند برسوں کے لئے معیشت کا رُخ متعین کریں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا زور مالیاتی ڈسپلن سخت بنانے پر ہے جس پر کام ہوا ہے اور اچھے نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں مگر ملکی حالات اور عوامی مسائل بعض رعایتوں کے بھی طلب گار ہوتے ہیں جن کے لئے متبادل ذرائع سےتجارتی مالی معاونت کی فراہمی ناگزیر ہو جاتی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف رابطے بجٹ اعلان کے بعد بھی ورچول مذاکرات کی صورت میں جاری رہیں گے۔ ان رابطوں کو موثر طور پر بروئے کار لاکر بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

تازہ ترین