بھارت کی مودی حکومت نے دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی سرپرستی کو جس طرح باقاعدہ ریاستی پالیسی کی حیثیت دے رکھی ہے ، اب وہ ایک معروف حقیقت ہے۔ امریکہ اور کنیڈا تک اس کا نشانہ بنے ہیں جبکہ پاکستان بھارت کی اس پالیسی کا خصوصی ہدف ہے۔ افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گزشتہ روز اسی تناظر میںوفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میںخطے کی سیکورٹی صورتحال، بھارتی اقدامات اور خضدار میں بچوں کی اسکول بس کو بم دھماکے کا نشانہ بنائے جانے سمیت دہشت گردی کے واقعات پر تفصیلی گفتگو کی۔پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خضدار واقعے میں فتنۃ الہندوستان ملوث ہے۔ پریس کانفرنس میں ناقابل تردید دستاویزی اور آڈیو ویڈیو ثبوت و شواہد کی روشنی میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت کا اصل چہرہ عالمی سطح پردہشت گردی کی سوچی سمجھی اور منظم کارروائیوں میں ملوث ریاست کی حیثیت سے بے نقاب کیا گیا اور اس کی بیس سالہ دہشت گردی کی تفصیلات پیش کی گئیں۔یہ امر بھی واضح کیا گیا کہ فتنہ ہندوستان اور فتنہ خوارج نے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔ بتایا گیا کہ پاکستان کی جانب سے دو بار اقوام متحدہ کو بھی بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس شواہد دیے جا چکے ہیں۔ پاکستان میں بھارتی پشت پناہی میں جاری دہشت گردی کے معاملے میں ایک نہایت اہم پیش رفت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اس ضمن میں متحرک ہونا ہے۔ اس ادارے نے اپنے اعلامیہ میں بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملوث عناصر اور دہشت گردی کے منصوبہ سازوں اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میںلائے جانے کی ضرورت کا اظہار کیا اور تمام ممالک کو اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کی ہدایت کی ہے۔ سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ یہ ایک بزدلانہ اور سنگدلانہ کارروائی تھی جس میں چار طالبات سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے۔ تاہم عالمی برادری کو اس سے آگے بڑھ کر ایسے عملی اقدامات بھی کرنے چاہئیں جن سے خطے میں بھارت کی مودی حکومت کی امن دشمن پالیسیوں کا پائیدارسدباب ہوسکے۔بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد کسی تحقیق اور ثبوت کے بغیر جس طرح فوری طور پر پاکستان پر اس کا الزام لگاکر باقاعدہ فوجی جارحیت کا ارتکاب کیا ، اس سے مودی حکومت کی بدنیتی صاف ظاہر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خود بھارت میں اس کارروائی کو وقتی سیاسی مقاصد کے لیے رچایا گیا ناٹک قرار دیا جارہا ہے۔پاکستان کی جانب سے جارحیت کا منہ توڑ جواب دیے جانے کے بعد بھارت کو جنگ بندی کی درخواست پر مجبور تو ہونا پڑا لیکن ایک طرف پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرگرمیاں تیز کرنے کے ضمن میں اس کے ناپاک ارادے واضح ہیں اور دوسری طرف نریندرا مودی اشتعال انگیز بیان بازی کے ذریعے سے خطے میں جنگ کی فضا قائم رکھنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ طاس سندھ معاہدے کی معطلی پر مصر رہ کرپاکستان کو پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ترسا دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور بھارت میں کسی بھی دہشت گردی کی صورت میں بلاتحقیق پاکستان پر حملہ آور ہونے کے موقف پر قائم رہنے کے دعوے کررہے ہیں۔ لہٰذاسلامتی کونسل اور اس کے ارکان کو جنوبی ایشیا کی جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرے کی مستقل روک تھام کیلئے اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرتے ہوئے جاری جنگ بندی کی شرائط کے مطابق بھارت کو بامقصد مذاکرات کے ذریعے سے تمام تصفیہ طلب معاملات کا منصفانہ حل تلاش کرنے پر لازماًآمادہ کرنا چاہیے، بصورت دیگر پوری دنیا ناقابل تصور بدامنی کا شکار ہوسکتی ہے۔ ۔