یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی فتح مبین پر یوم تشکر مناتے ہوئے پوری قوم، سیاسی و عسکری قیادتوں اور مختلف مکاتب زندگی کی شخصیات نے جہاں شکرانے کے طور پر خدا کے حضور سر جھکایا ، وہیں تزک و احتشام کے ساتھ یوم تشکر کا اہتمام کرکے پوری دنیا بالخصوص اپنے دشمن کو یہ ٹھوس پیغام بھی دیا ہے کہ ملک کی آزادی، خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے بلاامتیاز پوری قوم یکجان ہے اور سیسہ پلائی دیوار بن کر ملک کی محافظ افواج پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے۔ ہمارے مکار دشمن بھارت کو جہاں اپنی عسکری طاقت کا زعم تھا، وہیں اسے یہ گمان بھی تھا کہ پاکستان کے اندرونی مسائل، اسکی کمزوریوں اور پیدا شدہ سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے کا اسکے پاس یہی نادر موقع ہے۔ اپنے ذہن میں راسخ ہونے والے عسکری برتری کے اسی خناس نے بھارت کی مودی سرکار کو چین سے بیٹھنے نہ دیا اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اس نے اپنی سازشوں کا دائرہ وسیع کرنا شروع کر دیا۔ جب فرانس کے ساتھ جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کا معاہدہ کرکے بھارت نے اس سے جدید ٹیکنالوجی سے لیس رافیل جنگی جہاز حاصل کئے تو نریندر مودی نے سینہ چوڑا کرکے یہ بڑھک ماری کہ میری 56انچ کی اس چھاتی کو اب کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا۔ بھارت کی ہندوانتہاپسند جماعت بی جے پی کا تو بنیادی ایجنڈا ہی اکھنڈ بھارت کے تحت ہندوتوا کے فروغ اور پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا رہا ہے جبکہ مسلمانوں کو کرش کرنے کا خواب بھی بی جے پی کی قیادت نے اپنے دل میں سما رکھا ہے اس لئے بی جے پی کے 90 کی دہائی والے اقتدار کے دوران بھی بھارتی مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے اقدامات اٹھائے جاتے رہے اور بابری مسجد کو شہید کر کے اس کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی بنیاد رکھ دی گئی۔ اگرچہ بھارتی وزیراعظم واجپائی نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد پاکستان کا دورہ کرکے مینار پاکستان پر کھڑے ہوکر پاکستان کے ساتھ امن سے رہنے کا پیغام دیا مگر پاکستان اور مسلم دشمنی تو بالخصوص بی جے پی کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے۔ چنانچہ جب 2015میں بی جے پی کے اقتدار کی راہ دوبارہ ہموار ہوئی تو گجرات کے قصاب نریندر مودی نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی پاکستان کے ساتھ سرحدی شرانگیزیوں اور بھارتی مسلمان اقلیتوں کو دبانے کا سلسلہ تیز کر دیا۔ نریندر مودی نے پاکستان دشمنی کے ایجنڈے کے تحت ہی لوک سبھا کے مسلسل 3 انتخابات میں بی جے پی کو کامیاب کرا کے اپنے اقتدار کی راہ ہموار کی اور اپنے ہر اقتدار کے دوران پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کی سازشوں کو تقویت پہنچاتے رہے۔ اس کیلئے فالس فلیگ آپریشن انکی مرغوب سازش ہے‘ جس کے تحت وہ بالخصوص اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر میں ’’را‘‘ کے ذریعے دہشتگردی کی کوئی نہ کوئی واردات کراکے اس کا ملبہ فوری طور پر پاکستان پر ڈالتےہیں۔ ان کے ادوار حکومت میں اڑی، پلوامہ، امرتسر پولیس اسٹیشن اور اب پہلگام دہشتگردی اس کا بین ثبوت ہے۔
1971کے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعدجب بھارت نے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کی نیت سے خود کو ایٹمی طاقت بنایا تو 1974میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی پاکستان کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا عزم باندھ لیا اور یہ کہہ کر بھارت کو چیلنج کیا کہ ہم گھاس کھا لیں گے مگر پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرکے رہیں گے۔ خوش قسمتی سے اس عظیم کام کو سرانجام دینے کیلئے نوجوان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی ذوالفقار علی بھٹو کو دستیاب ہو گئے چنانچہ انہوں نے اٹامک انرجی کمیشن تشکیل دیکر ایٹمی صلاحیتوں کے حصول کا عظیم کام ڈاکٹر اے کیو خان کو سونپ دیا جن کی بعدازاں ہر آنے والے فوجی اور سول حکمران نے بھرپور معاونت کی اور وسائل مہیا کئے چنانچہ مئی 1998کے دوسرے بھارتی ایٹمی دھماکے کے ساتھ ہی اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی 28مئی کو چاغی کے پہاڑ میں ایٹمی بٹن دبا کر پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ یہ امر واقع ہے کہ ہمارے علانیہ ایٹمی قوت بننے کے باعث ہی دشمن کی گھنائونی سازشوں کے باوجود ہماری سلامتی اب تک محفوظ و برقرار ہے ورنہ ہمارا یہ دیرینہ روایتی دشمن بھارت تو ہمیں نرم چارہ سمجھ کر کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا۔ اسی بدنیتی کے تحت مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا اور اپنے رافیل جہازوں کی قوت کو پاکستان کیخلاف آزمانے کا فیصلہ کیا جسے پاک فضائیہ اور اسکی بری و بحری افواج کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے اور انکے جذبہ ایمانی کا ادراک ہی نہ ہو سکا۔ مودی سرکار نے برتری کے خناس کے ساتھ6، 7مئی 2025ء کی رات پاکستان پر رافیل جہازوں اور اسرائیلی ڈرونز کے ساتھ حملہ کیا مگر جب پاک فضائیہ کے مستعد جوانوں نے فوری جوابی کارروائی میں بھارت کے 3رافیل جہازوں سمیت اس کے 5جنگی جہاز گرائے اور پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے اسکے ہر ڈرون کو تباہ کر دیا تو مودی سرکار کا نشہ ہرن ہوا۔ اسکے باوجود اس نے پاکستان کیخلاف جارحیت کا سلسلہ برقرار رکھا اور 10مئی کی علی الصبح مختلف شہروں پر باقاعدہ حملہ کر دیا۔ اسکے جواب میں پاک فضائیہ اور بری و بحری افواج نے بھارت کو جس عبرتناک شکست اور ہزیمت سے دوچار کیا‘ اس پر اقوام عالم بھی ششدر ہیں اور مودی سرکار امریکی صدر ٹرمپ کے پائوں پڑ کر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی پر مجبور ہوئی تاہم مودی کی بڑھکوں سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ جلی ہوئی رسی کے بل ابھی تک نہیں نکلے۔ مودی سرکار اور دوسری عالمی قیادتوں بالخصوص امریکی صدر ٹرمپ کو علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو وہ بھارت کی جنونیت کے آگے ابھی سے بند باندھ لیں اور یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر مستقل طور پر حل کرادیں ورنہ پاکستان کی عسکری دفاعی قوت کا تو اب پوری دنیا کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہے۔