• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چارلی کرک کا مبینہ قاتل 22 سالہ ٹائلر رابنسن گرفتار

امریکی حکام نےقدامت پسند تجزیہ کار چارلی کرک کے مبینہ قاتل کو گرفتار کرلیا، اسکی شناخت 22 برس کے ٹائلر رابنسن کے نام سے کی گئی ہے۔ 

قتل کی وجہ تو ظاہر نہیں کی گئی تاہم فیملی زرائع کا کہنا ہے کہ ٹائلر کے گھر والے ری پبلکن نظریات کے حامل اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ہیں، تاہم ٹائلر کسی سیاسی جماعت سے باقاعدہ وابستہ نہیں تھا اور نہ ہی اس نے نومبر کے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈالا تھا۔


ایک دوست کے مطابق ٹائلر رابنسن کچھ عرصے سے بہت زیادہ بائیں بازو کے سیاسی نظریات کا حامل ہوگیا تھا اور اپنے ری پبلکن گھر میں واحد بائیں بازو کا حامی شخص تھا۔ 

فیملی کے مطابق انکا بیٹا چارلی کرک کو ناپسند کرتا تھا، کہا کرتا تھا کہ چارلی کرک نفرت سے بھرا شخص ہے۔

جو گولی کرک پر چلائی گئی اسکے خول پر فاشزم کیخلاف مواد درج تھا جن میں سے ایک میں اطالوی گیت بیلا چاو کا بھی حوالہ تھا اور ایک جانب تیروں کے نشانات کے ساتھ یہ بھی کھدا ہوا تھا کہ او فاشسٹوں، یہ لو، یہ بھی لکھا تھا کہ اگر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ میں اپنا کام کرچکا۔ 

ریاست کے گورنر نے بتایا کہ ٹائلر کے کمرے میں ساتھ رہنے والے نوجوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر موجود پیغامات اہلکاروں کو دکھائے تھے جس میں ٹائلر نے بتایا تھا کہ اس نے رائفل کہاں چھوڑی ہے، گولیوں پر کیا لکھا ہوا ہے اور یہ بھی کہ اس تک کیسے پہنچا جاسکتا ہے۔ 

یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں چارلی کرک کو قتل کرنے والے ٹائلر کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے ماوزر نائنٹی ایٹ بولڈ ایکشن رائفل سے چارلی کرک کو نشانہ بنایا تھا، وہ بچپن ہی سے بندوقوں کا شوقین تھا اور شوٹنگ رینجز میں اکثر جایا کرتا تھا۔ 

بچپن کی تصاویر میں سے ایک میں وہ ایم ٹو براوننگ 50 کیلیبر مشین گن، دوسری میں رائفل اور تیسری میں بزوکا تھامے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ 

وہ اپنے دوچھوٹے بھائیوں اور ماں کے ساتھ فوجی ایونٹس میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جس میں اسکی ماں امریکی فوج کی مشین گن تھامے ہوئے واضح ہے۔ 

سن دوہزار سترہ میں اسکے بھائی کو اپنی بندوق خود تیار کرو پیکٹ تھامے بھی دیکھا جاسکتا ہے جو ٹائلر کو گھر والوں نے کرسمس پر تحفے میں دی تھی۔

اسی برس ہیلووین پر ٹائلر رابنسن کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لباس میں بھی دیکھا جاسکتا ہے، ملزم یوٹاہ کے علاقے واشنگٹن میں چھ کمروں کے مکان میں رہتا تھا۔ 

اسے جمعرات کی شب گھر والوں کی مدد سے گرفتار کیا گیا، دعوی کیا گیا ہے کہ ٹائلر نے اپنے والد میٹ سے رابطہ کرکے اعتراف جرم کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ گرفتاری دینے پر خود کو قتل کرنے کو ترجیع دے گا تاہم والد نے بیٹے کا یوتھ منسٹر سے رابطہ کرایا جو یو ایس مارشلز سروس سے بھی وابستہ رہا تھا اور اس نے گرفتاری پر آمادہ کیا۔ 

ٹائلر کی ماں خصوصی بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق ادارے سے وابستہ ہے۔ 

ٹائلر یوٹاہ اسٹیٹ یونیورسٹی کا طالبعلم تھا اور اسے اسکالرشپ ملی تھی تاہم سن دوہزار اکیس میں اس نے پہلے ہی سیمسٹر کے بعد پڑھائی چھوڑ دی تھی۔ 

قتل کے مقدمے میں ٹائلر کو منگل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اسے سزائے موت کا سامنا ہوسکتا ہے، اس صورت میں اسے زہر کا انجکشن دیا جاسکتا ہے یا گولی بھی ماری جاسکتی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید