اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ عائلی معاملات میں بھی قرآن و سنت میں مکمل احکامات دیئے گئے ہیں۔ ایسے قوانین کی منظوری میں اسلامی احکامات کوبہرحال مد نظر رکھا جانا چاہئے۔ شریعت اسلامی کے اصولوں کی روشنی میں ملکی قوانین کا جائزہ لینے والے ادارے اسلامی نظریاتی کونسل نے 18سال سےکم عمری کی شادی پر پابندی کاسینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل غیر اسلامی قرار دیدیا ہے۔ منگل کو چیئرمین راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کونسل نے قرار دیا کہ عمر کی حد مقرر کرنا، 18سال سے کم عمر کی شادی کو زیادتی قرار دینا اور اس پر سزائیں مقرر کرنا اسلامی احکامات سے مطابقت نہیں رکھتا تاہم کونسل نے کم سنی کی شادیوں کی حوصلہ شکنی پر زور دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ کونسل نے رائے دی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیرضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہئے اس حوالے سے عوامی آگاہی مہم زیادہ موثر ثابت ہو سکتی ہے۔خیبر پختون خوا حکومت کے پیش کردہ امتناع ازدواج بل2025 ءکوبھی شریعت کے متصادم قرار دیدیا اور یہ واضح کیا کہ قانون سازی سے قبل ان بلوں کوجائزے کیلئے کونسل کو نہیں بھیجا گیا۔کم عمری کے شادی ایسے قوانین پر منظوری سے پہلے شرعی تجزیہ حاصل کیا جانا چاہیے اس سے خاصی الجھنوں اور غلط فہمیوں سے بچا جا سکتا ہے۔کونسل نے عائلی قوانین ترمیمی بل2025 ء کی دفعہ 7میں ترامیم تجویز کیں۔نکاح سے قبل تھیلیسیمیاکے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے بجائے اختیاری رکھتے ہوئے شعور اجاگر کرنے پر زور دیا۔پاکستان میں کم عمری کی شادیاں ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے۔ایک رپورٹ کےمطابق 21فیصد بچیوں کی شادیاں 15سے18 سال کی عمرتک پہنچنے سے پہلے کر دی جاتی ہیں۔جہاں تک موجودہ حالات کا تعلق ہے اس حوالے سے اجتہادی رویہ اپناتے ہوئے مزید بحث و تمحیص کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تاکہ سب کے تحفظات دور ہو سکیں اور معاملات کا تشفی آمیز حل بھی نکل آئے۔