برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی (ٹوریز) زوال کی طرف بڑھ رہی ہے اور ان کے مطابق اب نائجل فراج اور ان کی ریفارم پارٹی لیبر حکومت کے اصل سیاسی حریف بن چکے ہیں۔
یہ بیان انہوں نے سینٹ ہیلنز میں ایک شیشے کی فیکٹری کے دورے کے دوران دیا ہے، جہاں انہوں نے نائجل فراج کو مزدور طبقے کا ’فیک ہمدرد‘ قرار دیا اور ان کا موازنہ لز ٹرس سے کیا، جن کی مالیاتی پالیسیوں نے برطانیہ کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسٹارمر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کا سفر ختم ہو چکا ہے، ان کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے اور وہ زوال کی گہرائی میں جا رہے ہیں، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب عوام کے پاس دو راستے ہیں، ایک لیبر حکومت جو مستحکم مالیات کو ترجیح دیتی ہے یا نائجل فراج اور ریفارم پارٹی جو اربوں پاؤنڈز کے اخراجات کے وعدے بغیر کسی مالی بنیاد کے کر رہی ہے، جیسے کہ لز ٹرس کی ’منی بجٹ‘ پالیسی تھی۔
کیئر اسٹارمر نے فراج کی ٹیکس میں کمی اور بڑے سرکاری اخراجات کے منصوبوں کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم دوبارہ ایک ایسی خیالی دنیا کا سامنا کر رہے ہیں جہاں کہا جا رہا ہے کہ اربوں پاؤنڈ خرچ کیے جا سکتے ہیں بغیر یہ بتائے کہ وہ کہاں سے آئیں گے، یہ خاندانی مالیات، رہن (مورگیج) اور بلوں کے لیے خطرہ ہے۔
اسٹارمر نے نائجل فراج کے خود کو محنت کش طبقے کا نمائندہ ظاہر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فراج سے اسباق لینے کی ضرورت نہیں، مجھے معلوم ہے کہ مہنگائی کے دور میں پلنے بڑھنے کا مطلب کیا ہوتا ہے، میں نے خود دیکھا ہے کہ گھر میں بل ادا نہ ہونے کا خوف کیا ہوتا ہے، میرے والد نے ساری زندگی فیکٹری میں ہفتے کے 5 دن طویل گھنٹوں تک کام کیا، میں نائجل فراج سے نہیں سیکھوں گا کہ محنت کش طبقے کے لیے کیا اہم ہے۔