• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلگام ڈرامہ رچاتے ہوئے بھارت نے پاکستان پر اس کے اپنے دریائوں کا پانی بند کرکےنہ صرف بین الاقوامی سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلاخلاف ورزی کی بلکہ یہ24کروڑ انسانی زندگیوں پر قاتلانہ حملے کے مترادف ہے۔ جمعہ کودریائے چناب کا 54ہزار200کیوسک پانی ایسے وقت میں روک لیا گیا جب فصل خریف کیلئے پاکستان کوپانی کی ضرورت ہے اورہیڈمرالہ کے مقام پر بہائو98ہزار200سے کم ہوکر 44ہزار800کیوسک رہ گیا۔ایک ہفتہ قبل کشن گنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا 40فیصد پانی روکا گیا۔آمدہ رپورٹ کے مطابق بھارت نے دریائے چناب کو بیاس اور راوی کے نظام سے جوڑنے کے منصوبے پر کام تیز کردیا ہے۔یہ سارےاقدامات دراصل بھارت کے اس دیرینہ منصوبے کا حصہ ہیں،جن پر وہ شروع دن سے نظر رکھے ہوئے ہےاوربد نیتی کی بنا پر آئے روز پاکستان کے دریائوں پر بند باندھنے اور وہاں سے نہریں نکالنے کے درپے ہے۔یہ بھی خدشہ ہے کہ پاکستان آنے والے دریائوں کا روکا ہوا پانی اچانک چھوڑ کر بھارت اس کا وسیع رقبہ سیلابوں کی نذر کرسکتا ہے۔اس کی آبی جارحیت اب شدت کی طرف بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف اپنے حالیہ غیرملکی دوروں اور کانفرنسوں میں یہ معاملہ اٹھاچکے ہیں،تاہم درپیش صورتحال مزید پیشرفت کی متقاضی ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ سندھ،جہلم اور چناب کے دریائوں پر پاکستان زیادہ سے زیادہ ڈیم تعمیرکرے تاکہ وقت بے وقت چھوڑا جانے والا سیلابی پانی ذخیرہ کیا جاسکے۔ ویسے بھی موسمی تغیرات کے باعث درپیش اور ممکنہ بحران ملحوظ رکھتے ہوئے سمندر برد ہونے والا پانی ہر ممکن طریقے سے استعمال میں لانے کا بندوبست ہونا چاہئے۔ملک کے بالائی علاقوں میں متعدد چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیم بنائے جانے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔

تازہ ترین