اسلام آباد میں امریکا کے یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب میں امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا ہے کہ پاک امریکا سیکیورٹی تعاون طویل مدتی شراکت داری کا ستون ہے۔
انہوں نے تقریب میں شریک مہمانوں خاص طور پر وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف، پاکستانی دوستوں اور شراکت داروں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ آج کی اس تقریب میں آپ کی موجودگی ہمارے لیے باعثِ افتخار ہے۔
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا کہ اسلام آباد میں یہ میری دوسری سفارتی تعیناتی ہے، اپنے پیشہ ورانہ سفر کے آغاز میں بھی میں یہاں پر خدمات سرانجام دےچُکی ہوں، یہاں پر وہ سب چیزیں اب بھی نہیں بدلیں جو پاکستان کو ایک منفرد مُلک بناتی ہیں، مثال کےطور یہاں کے لوگوں کی گرمجوشی، مہمان نوازی سے بھرپور ثقافت، کرکٹ اسٹیڈیم میں گونجتی آوازیں اور صدیوں پرانی دست کاری کو شاندار اور خوبصورت جدید ڈیزائن سے جوڑنے والا پاکستانی فیشن، اس کے علاوہ میں نے اس دوران امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی گہرائی اور تحرک میں شاندار وسعت دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اگست میں اسلام آباد واپسی کے بعد میں نے لازوال دوستی اور باہمی شراکت کے جس بندھن کا مشاہدہ کیا وہ میں نے سوچا بھی نہ تھا، میرے لیے یہاں واپسی باعث افتخار ہے اور اس کے لیے میں شکر گزار ہوں اور میں پاکستان کے عوام اور قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے فخر محسوس کر رہی ہوں۔
نیٹلی بیکر نے کہا کہ 249 سال قبل تھامس جیفرسن نے ایسے الفاظ تحریر کیے تھے جنہوں نے تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیا، انہوں نے لکھا تھا کہ ’’ہم اس حقیقت کو خود پر واضح سمجھتے ہیں کہ تمام انسانوں کو برابر تخلیق کیا گیا ہے"، اُن کے اس جرأت مندانہ اعلان سے ایک ایسے سفر اور ایک ایسے عزم کا آغاز ہوا جس کی تکمیل کے لیے امریکی عوام نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ اگر گہرائی میں جائیں تو 4 جولائی محض آزادی کا جشن منانے کا دن ہی نہیں ہے، بلکہ یہ آزادی، مساوات، خود مختاری اور حُصولِ مسرت جیسی دائمی اقدار کی توثیق کرنے کا موقع ہے، یہ اقدار ہماری رہنمائی کرتی ہیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے ساتھ ہماری شراکت داری کی بنیاد بھی یہی اصول ہیں، یہ وہ اقدار ہیں جو ہمارے عوام اور معاشروں میں مشترک ہیں۔
امریکا پاکستان کی آزادی کو تسلیم کرنے والے اولین ملکوں میں شامل تھا، 1947 سے شروع ہونے والا ہماری دوستی کا یہ رشتہ اب شراکت داری میں بدل گیا ہے، جس کی بنیاد اس مشترکہ یقین پر ہے کہ سب انسانوں کو جینے، آزادی اور مواقع تک رسائی کا حق حاصل ہونا چاہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 78 برسوں کے دوران ریاستہائے متحدہ امریکا اور پاکستان نے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے شانہ بشانہ کام کیا ہے، چاہے یہ اسپتالوں اور کلینک میں کام کرنا ہو یا کمرۂ جماعت اور تحقیقی لیبارٹریوں میں، جدید تحقیق، پاکستان کے کاشت کاروں کی معاونت ہو یا بزنس انکیوبیٹرز کی معاونت یا پھر قدرتی آفات کے بعد بحالی کی جدوجہد میں مصروف آبادیوں کی مدد، ہم ہر اچھے اور برے وقت میں شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں، ہمارے ساتھیوں، حکومتوں اور شراکت داروں کی انتھک کاوشوں کی بدولت امریکا اور پاکستان نے لاکھوں بچوں کی تعلیم تک رسائی کو بہتر بنایا، حفظانِ صحت کے نظام کی مضبوطی، غذائی قلت کے خاتمے، بیماریوں کی روک تھام، کلیدی اہمیت کے حامل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، کسانوں کی پیداوار میں اضافے اور ذاتی کاروبار کے خواہاں افراد کو تجارت کے آغاز میں معاونت فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ اب جبکہ ہم امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور دیگر ترقیاتی معاونت کے منصوبوں کو امریکی محکمۂ خارجہ میں شامل کرنے جا رہے ہیں، میں پاکستان میں یو ایس ایڈ کے ساتھیوں کی اُن کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہوں گی جو پاکستان کی آزادی کے ابتدائی دنوں سے لے کر آج تک ترقی کی غماز ہیں، یو ایس ایڈ کی ٹیم کی جانب سے قائم کردہ اس شراکت داری نے انسانی زندگیاں بچانے، لوگوں تک بنیادی سہولتوں کی رسائی اور بہتر مستقبل کی تعمیر سے کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں معاونت کی ہے، یہ میراث پاکستان کے مستقبل پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب کرے گی، آئیں اور میرے ساتھ مل کر اپنے اُن ساتھیوں کی لگن اور خدمات کو خراجِ تحسین پیش کریں۔
نیٹلی بیکر نے کہا کہ ہمارا سیکیورٹی اور دفاعی تعاون طویل عرصے سے ہماری شراکت داری کا ستون رہا ہے، کئی دہائیوں سے ہماری فوجوں نے مل کر تربیت حاصل کی، مل کر کام کیا اور دہشت گردی سے علاقائی عدم استحکام کو درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ کھڑی ہیں، امریکی اور پاکستانی افسران ہمارے فوجی اداروں سےساتھ ساتھ فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور باہمی احترام اور پیشہ ورانہ مہارت کےمشترکہ عزم کے پیکر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مشقوں، پیشہ ورانہ استعداد کو فروغ دینے والی سرگرمیوں اور عسکری تعلیمی تبادلوں کے ذریعے ہم نے ناصرف اپنی قوموں بلکہ وسیع تر خطے کی سلامتی کو بہتر بنایا ہے، خواہ وہ قدرتی آفات پر ردِعمل دینا ہو یا پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ، ہم نے اعتماد کا ایک ایسا فریم ورک تشکیل دیا ہے جو زندگیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
نیٹلی بیکر نے کہا کہ دونوں ممالک کو محفوظ بنانے کے سلسلے میں اپنے امریکی، پاکستانی اور اتحادی افواج کے ممبران کی لگن، قربانی اور مشترکہ مشن کا اعتراف کرتے ہوئے میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، یہ ہماری قابلِ فخر میراث ہے، براہِ مہربانی میرے ساتھ مل کر ان کی شاندار خدمات اور امن و سلامتی کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کو خراجِ تحسین پیش کریں، اس سال کے دوران واضح ہو گیا کہ جب ہمارے دونوں ملک باہمی اعتماد اور نیک نیتی کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو کیا کچھ کرنا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل پاکستان کی جانب سے داعش کے دہشت گرد، جو افغانستان میں ایبے گیٹ حملے کا منصوبہ ساز تھا، جس میں 13 امریکی فوجی اور 160 شہری جاں بحق ہو گئے تھے، اس داعش دہشت گرد کی گرفتاری اور حوالگی انسدادِ دہشت گردی میں ہمارے باہمی تعاون میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، اس تعاون کے عظیم ثمرات برآمد ہونے کا سلسلہ جاری ہے، پاکستانی عسکری اور فوجی حکام کی رہنمائی اور عزم کی بدولت دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا، جیسا کہ صدر ٹرمپ نے مارچ میں کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی قیادت کی بہادری اوردانشمندی نے ہماری دونوں قوموں کو مزید محفوظ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے میدان میں بھی ہم مِل جُل کر نئے افق تلاش کر رہے ہیں، حال ہی میں امریکی اور پاکستانی رہنماؤں نے پائیدار ترقی اور صنعتی جدت کے مشترکہ وژن کے ساتھ پاکستان کریٹیکل منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، یہ اس بات کا ایک متاثر کن مظاہرہ تھا کہ ہماری شراکت داری کس طرح خوش حالی کو فروغ دے سکتی ہے، میں ذاتی طور پر کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل مارکیٹوں میں ہماری مشترکہ سرمایہ کاری پر بہت خوش ہوں اور میں اختراع، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اسپیس میں نئی راہیں ہموار کرنے میں پاکستان کے شاندار قائدانہ کردار کی معترف ہوں۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ سفارتی میدان میں ہمارے تعاون نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں مدد دی، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ جب ہم ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو مستقل تنازع کی صورتِ حال میں بھی امن کا راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور امن کے راستہ کا انتخاب کرنے کے عزم پر صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا خراجِ تحسین میں اس موقع پر دہرانا چاہتی ہوں، آپ کا نصب العین تبدیلی کی جانب گامزن اور ہمارے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچا رہا ہے، ہم مل کر امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو نئی سرحدوں پر لے جائیں گے جس میں سلامتی، تجارت، ثقافت، کرکٹ، تعلیم اور بہت کچھ شامل ہے اور اس کی کوئی حد نہیں۔
اگر ہم افق کو دیکھیں تو میں اب بھی بہت زیادہ گنجائش دیکھ سکتی ہوں، امریکا تجارت، سرمایہ کاری، جدت، کھیلوں، ثقافت اور دیگر متعدد شعبوں میں پاکستان کوکامیاب بنانے میں معاونت کے عزم پر کاربند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بہترین امریکی مصنوعات پاکستان میں لانے پر یقین رکھتے ہیں، جس میں ہماری بین الاقوامی معیار کی ٹیکنالوجی، ذاتی کاروبار کا نصب العین، ہماری تدریسی اور تحقیقی مہارت شامل ہے، امریکا لوگوں کو بااختیار بنانے اور منڈیاں کھولنے میں یقین رکھتا ہے، ہم ڈیجیٹل روابط استوار کرنے، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی تلاش اور منڈیوں میں مارکیٹ کا ایک ایسا ماحول پیدا کرنے میں یقین رکھتے ہیں جو امریکی مصنوعات اور خدمات، سرمایہ کاری اور ترقی کا خیرمقدم کرے اور یہ اقدامات ہمارے دونوں ملکوں اور شہریوں کی خوش حالی کو فروغ دینے کا باعث بنیں، ہم مل کراس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہماری شراکت داری کا اگلا باب باہمی طاقت، استحکام اور خوش حالی کے مشترکہ اہداف کا حصول اور مواقع کا قیام ہو۔
نیٹلی بیکر نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں ہم ایک منفردامریکی روایت، جو دیہی رنگ لیے ہوئے ہے، منا رہے ہیں، وسیع آسمانوں سے لے کر جرأت مندانہ خوابوں تک، کاؤ بوائے بوٹس سے لیکر بیک یارڈ باربی کیو کی روایات پر مبنی ہماری تقریب امریکا کے سرحدی علاقوں کے اس جذبے کا احترام ہے جس میں جانبازی، استعداد اور بے انتہا امکانات موجود ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج کی رات زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ مہمانانِ گرامی کی یہاں موجودگی میرے جذبے کو مہمیز دے رہی ہے، جن میں سرکردہ کرکٹرز، مشہور فیشن ڈیزائنرز اور فنکار، متاثر کن فکری رہنما، سماجی اثر و رسوخ کے حامل افراد، صحافی، موسیقار، کاروباری شخصیات اور دور اندیش رہنما شامل ہیں، آپ سب سے ملنا اور اور بہت سے افراد کے ساتھ وقت گزارنا، خواہ آپ کے گھروں میں یا دفاتر میں اور کرکٹ اسٹیڈیم میں حوصلہ افزائی کرنا، میرے لیے باعثِ اعزاز ہے، میں باہمی تعاون اور ہمارے معاشروں کی قربت کے مزید مواقع کے لیے منتظر رہوں گی۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ کوئی بھی جشن پکوان کے بغیر ادھورا ہوتا ہے اور آج رات کا جشن بھی ہمارے سرپرستوں کی جانب سے فراخدلانہ تعاون کے بغیر ممکن نہ ہوتا، اسلام آباد میں امریکی کھانوں کا ذائقہ بانٹنے میں ہماری معاونت کا شکریہ، ہیمبرگر سلائیڈرز سے لے کر چھوٹے آڑو تک، آج کے پکوانوں کی فہرست امریکی روایتی دسترخوان کے راحت بخش اور تخلیقی انداز کی عکاس ہے، ہر کھانا ہماری روایتی خور و نوش کا اظہار ہے، بشمول بیک یارڈ بار بی کیو کے، جو آج کی خصوصی شام گرم جوشی، ذائقے اور جشن آزادی کے دن دوستوں اور رشتے داروں کی محفلوں میں پیش کیے جانے والی خالص امریکی روایتوں کا احساس دلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ کھانے کی طرح موسیقی بھی لوگوں کو اکٹھا کرتی ہے، میں امید کرتی ہوں کہ آپ امریکی ایئر فورس کے موسیقار بینڈ کے سُروں سے لطف اندوز ہوں گے، میں اس بینڈ کو امریکا کا انداز اسلام آباد لانے پر شکریہ ادا کرتی ہوں، اس جشن کا اہتمام کرنے والی کمیٹی کو بھی دل کی گہرائیوں سے داد پیش کرتی ہوں، آج کا جشن کئی ماہ کی پسِ پردہ منصوبہ بندی اور طویل محنت کا غماز ہے اور امریکی مشن کی ہماری تمام کمیونٹی، خاص طور پر وہ لوگ جو 4 جولائی کا جشن اپنے پیاروں سے دور منا رہے ہیں، آپ کی خدمات اور لگن کو بے حد قدر کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، ہر روز غیر معمولی کام کرتے ہوئے ریاستہائے متحدہ امریکا کی فخر سے نمائندگی کرنے پر آپ کا شکریہ۔
ان کا کہنا ہے کہ آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گی کہ آج کی رات ہم صرف ایک بڑا دن منانے کے لیے ہی نہیں جمع ہوئے ہیں بلکہ یہ پاکستان اور امریکا باہمی دوستی اور شراکت داری کا جشن ہے، یہ دونوں قوموں کے درمیان ایسی دوستی ہے جو بہادری کے ساتھ پیش قدمی اور مشترکہ دشواریوں سے نمٹنے میں یقین رکھتی ہے، اس موقع پر میں صدر ٹرمپ کی جانب سے کہے گئے ایک جملے کا حوالہ دوں گی کہ ہمارا تعلق بہت اچھا ہے اور اس کا بہترین ہونا ابھی باقی ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شہباز اور ہمارے تمام عزیز پاکستانی دوستوں اور ساتھیوں کا شکریہ کہ انہوں نے آج رات ہمارے ساتھ جشن منایا، آپ ہم امریکیوں کے لیے اپنے گھروں اور دل کے دریچے وا رکھتے ہیں، آج رات ہمارے ساتھ جشن منانے کے لیے موجود ہمارے تمام دوستوں کا شکریہ، یومِ آزادی مبارک ہو، دعا ہے کہ امریکا اور پاکستان پھلتے پھولتے رہیں، خدا پاکستان کا حامی و ناصر ہو، خدا امریکا پر اپنی نوازشیں فرمائے۔