بھارتی ’’آپریشن سندور‘‘ کیخلاف پاکستان کا آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ معرکہ حق تھا۔اس جنگ میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کوجو تاریخی فتح ملی اس پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیراور دوسری عسکری قیادت کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔ پاکستان نے جھوٹ، فریب، جبر اور بھارتی جارحیت کا پردہ چاک کیا۔ پہلگام کے بعد بھارت ایک من گھڑت کہانی لے کر آیا، پاکستان نے صرف ایک بات کہی، ثبوت سامنے لائیں تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، اور آج تک نہیں ہے۔چند دن پہلے بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ تفتیش ابھی جاری ہے لیکن اس سے قبل ہی 6 اور 7 مئی کو بھارت نے پاکستان میں مساجد اور عام شہریوںپر جوحملے کیے، بھارت کے پاس ان حملوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا ۔ردعمل میں پاکستان نے جو دندان شکن جواب دیا بھارت آج تک زخم چاٹ رہا ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارت کا میڈیا اورحکومتی رہنما جھوٹ بول رہے تھے۔ ان کے دعوؤں کا کوئی سر پاؤں نہیں تھا، کیوں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، بھارت کے پاس بہت ترقی یافتہ تھیٹر، فلم انڈسٹری ہے، بھارتی فلم انڈسٹری پاکستان سے کہیں آگے ہے، اسی لیے وہ نت نئے بیانیے اور جھوٹ گھڑتے رہتے ہیں۔دوسری طرف مذہبی یا سویلین مقام پر حملہ کرنا ہمارے کلچر، اقدار اور مذہب کے منافی ہے۔ پاکستان کو اپنی بہادر مسلح افواج، پاک آرمی، نیوی، اپنی فضائیہ اور پائلٹس پر فخر ہے، نہ صرف آرمی، ایئر فورس اور نیوی میں ہم آہنگی مثالی تھی بلکہ سیاسی قیادت اور عوام بھی متحد تھے۔پاکستان نے اپنی روایتی افواج کی مکمل طاقت ابھی استعمال ہی نہیں کی۔ جے ایف17 تھنڈر،جے 10 سی، فتح میزائل پاکستان کی تکنیکی ترقی کی مثالیں ہیں۔ ہم نے اپنی تمام ٹیکنالوجی بھی ظاہر نہیں کی۔ امریکہ سمیت دنیا جانتی ہے کہ بھارت اس خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔پاک فوج کا بڑا حصہ بلوچستان اور کے پی میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کی سرکوبی میں مصروف ہے، ہم نے ان آپریشنز سے ایک بھی فوجی نہیں ہٹایا۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کی ساری توجہ دہشت گردی کیخلاف کارروائیوں پر مرکوز ہے۔ جنگ بندی کا مطلب ہے کہ دونوں فریقوں نے فائرنگ بند کر دی، لیکن خطے میں دیر پا امن تب آئے گا جب بھارت اپنے جنگی جنون سے چھٹکارا پائے گا۔ بھارت میں صرف مسلمانوں پر ہی نہیں، عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذات کے ہندؤں پر بھی ظلم ہوتا ہے۔ بھارتی اشرافیہ مسلمانوں، اقلیتوں کے خلاف ظلم پر یقین رکھتی ہے، بھارتی اشرافیہ کا اقلیتوں کے خلاف ظلم پر یقین رکھنا سنگین مسئلہ ہے۔ بھارتی ظلم سے قدرتی طور پر ردعمل پیدا ہوتا ہے، بھارت اس ردعمل کے مسائل کو حل کرنے سے انکار کرتا ہے، انتہا پسندی اور ہندوتوا نظریے کے فطری نتائج ہوتے ہیں، بھارت اس ردعمل کا الزام پاکستان پر ڈال کر بیرونی مسئلہ بناتا ہے، جب تک بھارت ان اندرونی مسائل کو خود حل نہیں کرتا، امن ممکن نہیں ۔ مسئلہ کشمیر تقسیم پاکستان کا نامکمل ایجنڈا اور ایک حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر میں پاکستان، چین، اور بھارت شامل ہیں، مسئلہ کشمیر یو این قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے، بھارت مسئلہ کشمیر کو ظلم سے اندرونی معاملہ بنانے کی کوشش کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کو اندرونی معاملہ بنانے کے راستے سے امن ممکن نہیں ہے۔ چین بھی اس تنازع میں ایک فریق ہے جس کا کشمیر کے کچھ حصوں پر دعویٰ ہے، بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس آگ سے کھیل رہا ہے، پاکستان اور چین کئی دہائیوں سے مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک ذمہ دار اقوام اور خطے میں امن کیلئے مسلسل کوشاں ہیں۔ بھارت کی تخریب کاری پر مبنی سوچ خطے میں قیام امن کیلئے زہر قاتل ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے کیا خوب کہا ہے کہ کوئی پاگل ہی سوچ سکتا ہے کہ بھارت پاکستان کاپانی بند کر سکتا ہے، پاکستان کے 24کروڑ عوام کا پانی بند کرنا ممکن نہیں ہے، ہمیں یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ کشمیر سے 6دریا نکلتے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، کشمیریوں کی خواہش پر کشمیر پاکستان بن جاتا ہے تو یہ تمام دریا پاکستان کے ہوں گے۔ پاکستان نے اپنی جنگ خود لڑی، بھارت میں خود داری ہے تو وہ بھی اپنی جنگ خود لڑے، بھارتیوں کو بھی خود داری سیکھنی چاہیے، بھارتیوں کو جھوٹ اور جارحیت پر انحصار بند کرنا چاہیے، بھارت نے کھلی جارحیت کی، ہم ڈٹ کر کھڑے ہوئے، آج بھی کھڑے ہیں، بھارت نے دوبارہ ایسا کیا تو ہمارا ردعمل اس سے بھی زیادہ تیز اور شدید ہو گا۔