لندن( نیوز ڈیسک)برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں ہزاروں طلبہ مصنوعی ذہانت سے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے۔برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں ہزاروں طلبہ کو مصنوعی ذہانت خصوصاً چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز کے ذریعے نقل کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔دی گارڈین کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 24-2023ء میں 7 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ زیادہ تر کیسز اب بھی سامنے نہیں آئے اور طلبہ کو نقل کرتے پکڑنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ نقل کا انداز بدلنے سے نقل کرنے والوں کو پکڑنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اے آئی کی آمد کے بعد طلبہ براہ راست مواد لکھنے کے بجائے معلومات نکالنے اور حوالہ جات تجویز کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور بعض طلبہ اے آئی سے تحریر لے کر اسے ’’ہیومنائز‘‘ کرنے والے ٹولز سے اسے اس طرح بدلتے ہیں کہ یونیورسٹی کا اے آئی ڈیٹیکٹر اسے نہ پکڑ سکے۔