• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران اور اسرائیل کی جنگ کا فوری اثر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر مرتب ہوا اور دوسرے ہی دن سات فی صد سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔ حکومت پاکستان نے بھی درپیش صورت حال کی بنا پر گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ پندرہ روز کیلئے اضافے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 253روپے 63پیسے بڑھ کر 258روپے 43پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 7 روپے 95 پیسے کے اضافے سے 254 روپے 64پیسے بڑھ کر 262روپے 59 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تمام اشیائے صرف پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ قیمتوں میں کمی کے اثرات تو فوری مرتب نہیں ہوتے لیکن اضافے کے منفی نتائج بلاتاخیر سامنے آتے ہیں۔ ایران اسرائیل جنگ کے طول پکڑنے اور اس کا دائرہ پھیلنے کی صورت میں تیل کی عالمی قیمتوں میں مزید اضافے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معاشی مسائل کے خدشات بھی واضح ہیں جن کا مقابلہ کرنے کیلئے مؤثر حکمت عملی کا تشکیل دیا جانا ضروری ہے۔اس تناظر میں یہ امر اطمینان بخش ہے کہ وزیرِاعظم نے جنگ کے باعث عالمی منڈی کی غیر یقینی صورتحال کے قومی معیشت پر ممکنہ اثرات اورانکے تدارک کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کی غرض سے وزیرِ خزانہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں خزانے کے علاوہ پٹرولیم و توانائی کے وزراء، وزرائے مملکت، سیکرٹریز، گورنر اسٹیٹ بینک، اوگرا، پارکو کے سربراہان اور دیگر متعلقہ ذمے دار شامل ہیں۔ تیل کی سپلائی برقرار رکھنا، زرمبادلہ کی صورتحال کی نگرانی کرنا اور عالمی حالات میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق حکمت عملی میں رد وبدل کرنا، کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے جو ہفتہ وار بنیاد پر وزیر اعظم کو سفارشات پیش کریگی۔ امید ہے یہ بروقت اقدام تیل کی سپلائی اور دیگر حوالوں سے جنگ کے منفی اثرات سے ملک کو حتی الامکان محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کریگا۔

تازہ ترین