پیرس ایئر شو میں لڑاکا طیاروں کے بجائے خودکار ڈرونز توجہ سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 48 ممالک کے 2400 وفود پیرس ایئر شو میں حصہ لے رہے ہیں، امید کی جارہی ہے اس بار 3 لاکھ سے زائد افراد ہوابازی سے جڑے اس میلے میں شرکت کریں گے۔
روس اور یوکرین کی جنگ 4 سال سے جاری ہے اس کے علاوہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس تمام صورتحال میں یورپ کو اپنی افواج کو مزید جدید بھی بنانے کی ضرورت کو بھی محسوس کیا جارہا ہے۔
معروف اطالوی کمپنی لینارڈو اور ترک کمپنی بائیکار ٹیکنالوجیز نے ایک ساتھ ملک کر ایک نئے ڈرون بنانے کا اعلان کیا ہے۔
امید کی جارہی ہے کہ اس نئے ڈرون کی ڈلیوری 2026ء میں شروع ہوجائے گی۔
گزشتہ سالوں میں یورپ میں بڑے ڈرونز کا رجحان زیادہ تھا جو اس بار تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے، اب ایسے چھوٹے ڈرونز سسٹمز کی بات کی جارہی ہے جن کی تعیناتی آسان اور جو جنگ میں اہم کردار ادا کرسکیں۔
دوسری جانب پیرس ایئر شو میں امریکا کی جانب سے لاگو کیے جانے والے انٹرنیشنل ٹیرف برائے اسلحہ رگولیشنز پر بھی بات جاری ہے جس کی وجہ سے یورپ میں امریکی ٹیرف کی زد سے محفوظ رہتے ہوئے اسلحہ سازی کی بات کی جا رہی ہے۔
اب یورپ میں سلامتی کےلیے اپنے وسائل پر انحصار کی باتیں ہو رہی ہیں، ہر طرف خالص یورپی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر صنعت کی بہتری کے حوالے سے گفتگو جاری ہے۔