گلگت بلتستان،خیبرپختونخوا،آزادکشمیراور گلیات سمیت ملک کے پہاڑی مقامات پر آئے دن کہیں نہ کہیں سیاحوں کو حادثات پیش آنا معمول بنا ہوا ہے،جس سے ہر سال متعدد قیمتی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔اب تک رونماہونے والے حادثات میںسے بیشتر میں انسان کی اپنی غلطی پائی گئی۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گلگت کے علاقے چھلت نگر میں باراتیوں کی گاڑی تیزی سے موڑ کاٹتے ہوئے بے قابو ہوکر دریا میں جاگری،جس کے نتیجے میں دولہا سمیت ایک ہی خاندان کے 6افراد گہرے پانی کی نذر ہوگئے۔ریسکیو آپریٹرز اب تک تین لاشیں نکال سکے ہیں۔یاد رہے،تین ہفتے قبل اسکردو جانے والے راستے میں سیاحت کے دوران گجرات کے چار نوجوان کار حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔ریسکیو ٹیم نے انکی لاشیںکئی سو فٹ گہری کھائی سے نکالی تھیں۔گزشتہ برس انہی علاقوں میں چلاس کے قریب گہری کھائی میں بس گرنے سے اس میں سوار20افراد ہلاک اور21زخمی ہوگئے تھے۔متذکرہ مقامات زمینی سفر کے لحاظ سے انتہائی دشوار گزار ہیں،جہاں ڈرائیونگ کے دوران ایک معمولی سی غلطی بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے۔ اب تک پیش آنے والے حادثات میں زیادہ تر ایسے تھے،جن میں ڈرائیونگ کرنے والوں کی ان راستوں سے عدم واقفیت پائی گئی۔ایسے حادثات کی دوسری وجہ ناقابل سفر،پرانی اور غیرپڑتال شدہ گاڑیاں ہیں۔ملک کے اکثر پہاڑی مقامات سارا سال ،بالخصوص بارش کےدنوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں رہتے ہیں۔ان مقامات پر ایسے انتظامات کا فقدان پایا جاتا ہے جو حادثات کو رونما ہونے سے بروقت روک سکیںاور انجانے میں متذکرہ واقعات جیسی صورتحال لاحق ہوتی ہے۔صوبائی حکومتوں اور ہر مقامی انتظامیہ کو ،خصوصاً سیاحت کے دنوں میں حادثات سے بچائو سے متعلق اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔